انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ربیعہؓ بن کعب اسلمی نام ونسب ربیعہ نام، ابو فراس کنیت،نسب نامہ یہ ہے ربیعہ بن کعب بن مالک بن نعمیر اسلمی۔ اسلام ربیعہ آنحضرتﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد مشرف باسلام ہوئے ،مفلس ونادار تھے، اس لیے اصحابِ صفہ کے مقدس زمرہ میں شامل ہوگئے گویہ مدینہ کے باشندہ نہ تھےلیکن یہاں مستقل گھر بنالیا تھا اور ان کا شمار اہل مدینہ میں ہونے لگا تھا۔ (اسد الغابہ:۲/۱۷۰) خدمت نبوی بیوی بچوں کی فکر سے بالکل آزاد تھے، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا شادی نہ کروگے، عرض کی شادی کا مطلق ارادہ نہیں (مستدرک حاکم:۳/۵۲۱) اس آزادی کی وجہ سے انہیں خدمت نبوی ﷺ کی سعادت کا بہت موقع ملتا تھا؛چنانچہ ہر وقت آستان نبوی پر پڑے رہتے تھے حضور کے لیے وضو کا پانی رکھنا مخصوص خدمت تھی ،غزوات میں بھی ہمرکاب رہتے تھے۔ (ابن سعد،۴،ق۲:۴۴) عطیہ رسول ان کی تنگدستی کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے وجہ معاش کے لئے تھوڑی سی زمین عطا فرمائی تھی ، اس کے پاس کچھ کھجور کے درخت تھے، ان کے بارہ میں ایک مرتبہ ان میں اورحضرت ابوبکر صدیق میں کچھ اختلاف ہوگیا، ربیعہ کے تمام اہل قبیلہ جمع ہوگئے، مگر انہوں نے ان کو روکا اورسمجھایا کہ کسی کی زبان سے کوئی ایسی بات نکلنے نہ پائے جس سے صدیقؓ کو صدمہ پہنچےاوران کی ناراضی خدا اوررسول کی نارضی کا موجب ہو،آخر میں رسول اللہ ﷺ نے ربیعہ کے موافق فیصلہ فرمایا۔ (ایضاً) نقل مکان آقا کی زندگی بھر مدینہ میں رہے، آپ کی وفات کے بعد برداشتہ خاطر ہوکر اپنے قبیلہ میں چلے گئے۔ (مستدرک حاکم:۳/۵۲۱) وفات ایام حرہ کے بعد ۶۳ھ میں وفات ئی۔ (ایضاً)