انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
کیا مؤذن ہی اقامت کہے؟ اصل میں اقامت کہنا مؤذن کا حق ہے، اس لئے اگرمؤذن اقامت کہنا چاہے تو اس کو اقامت کہنے کا موقع دینا چاہئے؛ چنانچہ ایک بار حضرت زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنا چاہا تو آپ ﷺ نے اُن کومنع فرمادیا اور کہا کہ زیاد ہی اقامت بھی کہیں گے؛ ہاں اگر کسی مجبوری کی وجہ سے دوسرا شخص اقامت کہے، مثلاً مؤذن اذان کہکر کہیں چلا جائے، تو ایسی صورت میں دوسرے شخص کا اقامت کہنا درست ہے؛ اسی طرح اگر مؤذن موجود ہو اور وہ خود دوسرے سے اقامت کہنے کی خواہش کرے یا کوئی دوسرا شخص اس کی رضامندی سے کہے تو اس میں بھی کوئی قباحت نہیں، حدیث سے بھی اس کا جائز اور درست ہونا معلوم ہوتا ہے؛ کیونکہ جب اذان کا سلسلہ شروع ہوا تو پہلی بار آپ ﷺ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے اذان دلوائی اور حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے اقامت کہلائی۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۴۹،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۴۶۰،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲/۹۷۔ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۹۱)