انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قتیبہ کا قتل قتیبہ بن مسلم باہلی امیرخراسان نے جب یہ سنا کہ ولید فوت ہوگی اور اس کی جگہ سلیمان بن عبدالملک تخت نشین ہوا تواس نے خراسان کی تمام موجودہ فوج اور سردارانِ لشکر کوجمع کرکے اپنی اس رائے کا اظہار کیا ہ سلیمان بن عبدالملک کی خلافت سے انکار کرنا چاہیے، قتیبہ کے پاس جوفوج تھی اس میں ایک زبردست حصہ بنوتمیم کا تھا، بنوتمیم کا سردار وکیع تھا، وکیع نے یہ رنگ دیکھ کرلوگوں سے سلیمان بن عبدالملک کی بیعت خلافت لینی شروع کردی، رفتہ رفتہ یہ خبر تمام لشکر میں پھیلی اور تمام قبائل وکیع کے گرد جمع ہوگئے، قتیبہ نے ہرچند کوشش کی کہ لوگ اس کی باتیں سنیں اور اس سے افہام وتفہیم کریں؛ لیکن پھرکسی نے اس کی بات نہ پوچھی اور علانیہ گستاخیاں کرنے لگے، قتیبہ کے ساتھ اس کے بھائی اور بیٹے اور رشتے دار شریک رہے، آخرلشکریوں نے لوٹ مار شروع کردی اور قتیبہ کی ہرچیز کولوٹنا اور جلانا شروع کیا، قتیبہ کے رشتہ داروں نے قتیبہ کے خیمہ کی حفاظت کرنی چاہی؛ لیکن وہ سب مارے گئے اور بالآخر قتیبہ بھی بہت سے زخم کھاکر بے ہوش زمین پرگرا اور لوگوں نے فوراً اس کا سرکاٹ لیا، قتیبہ کے صرف بھائی اور بیٹے گیارہ شخص مارے گئے اس کے بھائیوں میں سے صرف ایک شخص عمر بن مسلم اس لیے بچ گیا کہ اس کی ماں قبیلہ بنوتمیم سے تھی، وکیع نے قتیبہ کا سر اور اس کی انگوٹھی خراسان سے سلیمان بن عبدالملک کے پاس بھجوادی، قتیبہ بن مسلم خاندانِ بنوامیہ کے سرداروں میں نہایت زبردست فتح مند اور نامور سردار تھا، ایسے زبردست کی ایسی موت نہایت افسوسناک حادثہ ہے؛ لیکن چونکہ اس نے خلیفہ وقت کے خلاف سازش کرنے میں ناعاقبت اندیشی سے کام لیا تھا؛ لہٰذا سلیمان بن عبدالملک پرقتیبہ کے قتل کا کوئی الزام نہیں لگایا جاسکتا۔