انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قرامطہ کا خروج سنہ۲۸۱ھ میں قرامطہ کے معتقدین میں سے ایک شخص یحییٰ بن مہدی نامی نے مقامِ قطیف رمن مضافات بحرین میں وارد ہوکر علی بن معلیٰ بن حمدان کے مکان میں قیام کیا اور کہا کہ مجھ کومہدی زمان نے بھیجا ہے اور وہ بھی عنقریب خروج کرنے والے ہیں، علی شیعہ تھا اس نے تمام شیعوں کوفراہم کیا اور امام زمان کا خط جویحییٰ نے پیش کیا تھا، پڑھ کرسنایا، شیعوں نے نہایت خلوش کے ساتھ بہ وقت ظہور مہدی خروج کا وعدہ کیا، تھوڑے دنوں بعد یحییٰ چند روز کوغائب ہوگیا اور پھرآکر امام زمان کا ایک دوسرا خط پیش کیا، جس میں لکھا تھا کہ ہرشخص یحییٰ کوچھتیس چھتیس دینار نذر کرے، شیعوں نے اس حکم کی فوراً تعمیل کی، چند روز کے بعد یحییٰ پھرآیا اور تیسرا خط لایا، جس میں لکھا تھا کہ تم لوگ اپنے مال کا پانچواں حصہ امام زمان کے لیے یحییٰ کے حوالہ کرو۔ سنہ۲۸۶ھ میں ابوسعید جنانی نے بحرین میں آکر مذہب قرامطہ کی لوگوں کوعلانیہ دعوت دی، اس نواح میں جولوگ پہلے سے خفیہ طور پراس مذاہب میں شامل ہوچکے تھے، وہ اب علانیہ آآکر جھنڈے کے نیچے جمع ہونے لگے، ابوسعید نے سب کولے کرمقام قطیف میں قیام کیا اور سازوسامان سے درست ہوکر بصرہ کا قصد کیا، بحرین کے یہ تمام حالات خلیفہ معتضد کومعلوم ہوئے تواس نے بصرہ کے عامل احمد بن محمد بن یحییٰ واثقی کولکھا کہ بصرہ کی شہر پناہ تعمیر کرالو؛ چنانچہ چودہ ہزار دینار کے صرفہ سے شہر پناہ تیار ہوگئی۔ جس وقت ابوسعید بصرہ کے قریب پہنچا تودارالخلافہ بغداد سے عباس بن عمرقنوی دوہزار سواروں کے ساتھ بصرہ کی حفاظت کے لیے آپہنچا، بصرہ سے باہرہی عباس اور ابوسعید کی لڑائی ہوئی، دوروز کی سخت لڑائی کے بعد ابوسعید نے عباس کوگرفتار کرلیا اور جس قدر آدمی عباس کے ہمراہیوں میں سے گرفتار ہوئے، سب کوابوسعید نے آگ میں ڈال ڈال کرجلادیا، یہ واقعہ سنہ۲۸۷ھ شعبان کے مہینہ کا ہے، ابوسعید قرامطی نے اس کوفتح کرنے کے بعد بصرہ کوچھوڑ کرعلاقہ ہجر کا قصد کیا، اہلِ ہجر کوامن دے کرہجر پرقبضہ کرلیا اور پھربصرہ کی طرف آیا، اہلِ بصرہ پربہت خوف طاری ہوا؛ مگربصرہ کے عامل احمد بن محمد واثقی نے سب کوتسکین وتشفی دی، ابوسعید اس مرتبہ بھی بصرہ کوچھوڑ کر اور عباس کوقید سے آزاد کرکے مضافات بحرین کی طرف چلاگیا، سنہ۲۸۸ھ میں ایک شخص ابوقاسم یحییٰ المعروف بہ زکرویہ بن مہرویہ کوفہ میں گیا اور قبیلہ قلیص بن ضمضم بن عدی اس مذہب قرامطہ کی جانب مائل ہوگیا، رفتہ رفتہ یہ جمعیت بڑھنے لگی توشبل نامی ایک سرادر نے ان پرحملہ کیا، اس لڑائی میں قرامطہ کا ایک سردار ابوالفوارس نامی گرفتار ہوا، باقی بھاگ کردمشق کی جانب چلے گئے، ابوالفوارس کوشبل نے خلیفہ معتضدع کے پاس بغداد بھیج دیا، معتضد نے اس کوقتل کرادیا، قرامطہ نے دمشق میں جاکر لوگوں کواپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی، اس وقت دمشق کا حاکم بطخ تھا، اس نے قرامطہ کا مقابلہ کیا، کئی مرتبہ لڑائی ہوئی، ہرلڑائی میں قرامطہ نے فتح پائی، یہ سنہ۲۸۹ھ کا واقعہ ہے، یعنی اس زمانہ میں معتضد باللہ کا عہد حکومت ختم ہوجاتا ہے، قرامطہ کا باقی حال بعد میں ذکر کیا جائےگا۔ سنہ۲۸۶ھ میں خلیفہ معتضد نے اپنے بیٹے علی کوجس کا آئندہ لقب مکتفی ہوا، جزیرہ اور عواصم کی سندگورنری عطا کی اور حسن بن عمرونصرانی کورقہ سے طلب کرکے مکتفی کا میرمنشی یاوزیر مقرر کیا۔ سنہ۲۸۸ھ میں طاہر بن محمد بن عمروبن لیث صفار نے ایک لشکر فراہم کرکے فارس کے صوبہ پرقبضہ کرنا چاہا؛ مگراسماعیل سامانی نے اس کوٹوکا کہ اس صوبہ پراگرتم نے تصرف کا ارادہ کیا تومیں آتا ہوں، طاہر تورُک گیا؛ مگرخلیفہ معتضد کے غلام بدر نے جاکر فارس پرقبضہ کرلیا، وزیر عبیداللہ بن معتضد کے زمانہ میں رومیوں پرسنہ۲۸۵ھ، سنہ۲۸۷ھ اور سنہ۲۸۸ھ میں مسلمانوں نے چڑھائیاں کیں، کبھی رومیوں کا زیادہ نقصان ہوا، کبھی مسلمانوں کا۔