انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طفیل بن عمرودوسیؓ روح یمن میں قبیلہ دوس آباد تھا،اس قبیلہ کا سردار طفیل بن عمرو رؤسایمن میں شمار ہوتا تھا،طفیل علم و دانشمندی کے علاوہ بہت مشہور اورزبردست شاعر بھی تھا،اسی سال یعنی۱۱ نبوی میں وہ اتفاقاً مکہ کی طرف آیا، طفیل بن عمرو کے آنے کا حال سُن کر سردارانِ قریش استقبال کے لئے مکہ سے باہر نکلے اوربڑی عزت و تعظیم کے ساتھ شہر میں لائے،قریش کو اس بات کا اندیشہ ہوا کہ کہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے طفیل کی ملاقات نہ ہوجائے اورطفیل پر اُن کا جادو نہ چلے؛چنانچہ انہوں نے مکہ میں داخل ہوتے ہی طفیل سے کہا کہ آج کل ہمارے شہر میں ایک ایسا جادو گر پیدا ہوگیا ہے جس نے تمام شہر کو فتنہ میں ڈال دیا ہے،باپ بیٹے سے،بیٹا باپ سے، بھائی بھائی سے اور خاوند بیوی سے جدا ہوگیا ہے،آپ چونکہ ہمارے معزز مہمان ہیں لہذا آپ بھی احتیاط رکھیں اور کوئی کلمہ اس ساحر یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نہ سنیں،قریش کے بار بار اورباصرار خوف دلانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ طفیل نے اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لی کہ کہیں ایسا نہ ہوا کہ اچانک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز اس کے کانوں میں پڑجائے۔ ایک روز علی الصبح طفیل اپنے کانوں میں روئی ٹھونس کر خانہ کعبہ میں پہنچے،وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر پڑھ رہے تھے،نماز پڑھنے کا طریقہ جو آنکھوں سے نظر آتا تھا طفیل کو اچھا معلوم ہوا، اوروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب چلے گئے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کی آواز بھی کچھ کچھ سنائی دینے لگی، اب طفیل کے دل میں یہ خیال پیدا ہو کہ آخر میں بھی شاعر ہوں،عقلمند ہوں،اگر اس شخص کی باتیں اچھی ہوں گی تو مان لوں گا،اگر بری ہیں تو انکار کردوں گا،یہ خیال آتے ہی روئی کانوں سے نکال کر پھینک دی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز ختم کر کے اپنے گھر کی طرف چلے تو طفیل بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے ہولئے اورکہا کہ مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں سنائیں،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید پڑھ کر سُنایا،طفیل اسی وقت مسلمان ہوگئے اورکہا کہ آپ دعا کریں کہ خدائے تعالیٰ میرے ذریعہ میرے قبیلہ والوں کو اسلام قبول کرنے کی توفیق دے،طفیل مکہ سے اپنے گھر آئے اورتبلیغِ اسلام شروع کردی، حضرت طفیل نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مکہ والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ستاتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرمائیں اورمیرے گھر چل کر رہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب خدائے تعالیٰ مجھ کو ہجرت کا حکم دے گا تب ہی ہجرت کروں گا اورجس جگہ کے لئے حکم ہوگا، اُسی جگہ ہجرت کرکے جاؤں گا۔