انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ:۶ہجری(۶۲۷ء) سن۶ہجری کے غزوات وسرایہ محرم۶ ہجری سے لے کر صلح حدیبیہ( ذیقعدہ ۶ھ) تک جو غزوات و سرایہ ہوئے ان کی مجموعی تعداد(۱۷) ہے جن میں دو غزوات اور (۱۵) سرایہ ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے، سریہ محمد بن مسلمہ (محرم۶ھ) حضور اکرم ﷺ نے ۱۰ محرم کومحمد بن مسلمہ کو تیس سوار دے کر قرطاء قبیلہ کی طرف بھیجا جو قبیلہ کلاب کی شاخ بنو بکر سے تعلق رکھتا تھا، جب انھوں نے بنو بکر پر حملہ کیا تو دشمن کے دس افراد قتل ہوئے اور باقی جان بچا کر بھاگ گئے، محمد بن مسلمہ کو مال غنیمت میں (۱۵۰) اونٹ اور تین ہزار بکریاں ہاتھ آئیں ، مال غنیمت میں سے خمس نکال کر باقی تقسیم کر دیا گیا،یہ مجاہدین ۲۹ محرم کو مدینہ واپس ہوئے ،یہ لوگ بنو حنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال حنفی کو گرفتار کر لائے تھے، وہ مسیلمہ کذاب کے حکم سے بھیس بدل کر آنحضرت ﷺ کو قتل کرنے نکلے تھے؛ لیکن مسلمانوں نے انھیں گرفتار کرلیا، بعد میں انھوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرلیا۔ (الرحیق المختوم ) غزوہ بنو لحیان (ربیع الاول۶ھ) بنو لحیان قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ تھی جو مدینہ کے جنوب مشرق میں آباد تھی، غزوہ بنو قریظہ کے بعد دو مہینے ہی گزرے تھے کہ بنو لحیان نے دھوکے سے دس صحابہ کو تعلیم اسلام کے لئے بلوایا اور انہیں شہید کر دیا، اس غداری کی سزاء دینے کے لئے آنحضرت ﷺ حضرت عبداللہ ؓ بن اُم مکتوم کو اپنا نائب مقرر کرکے دو سو صحابہ اور بیس گھوڑوں کے ساتھ ماہ ربیع ا لاول میں مدینہ سے نکلے، امج اور عسقان کے درمیان جہاں ان صحابہ کو شہید کیا گیا تھا بطن غران کی وادی میں پہنچ کر ان شہداء کے لئے دعائے مغفرت فرمائی،بنو لحیان کو پتہ چلا تو پہاڑیوں میں چھپ گئے، دو دن تک تلاش جاری رہی مگر کوئی ہاتھ نہ آیا، اس دوران سرئیے بھی بھیجے مگر بنو لحیان نہ مل سکے ، پھر آپ ﷺ قریش کو مرعوب کرنے کی غرض سے چند روز عسقان کے نواح میں فرو کش رہے اور وہاں سے دس شہہ سوار کراغ الغمیم بھیجے تاکہ قریش کو بھی آپﷺ کی آمد کی خبر ہوجائے، کل چودہ دن مدینہ سے باہر رہ کر ۱۴ ربیع الاول کو واپس تشریف لائے،