انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صغیر السن صحابہؓ صغیر السن صحابہؓ دار المصنیفن سالہا سال سے جس مقدس چمن کی آبیاری میں مصروف تھا، آج اس کا آخری گلدستہ ہدیۂ ناظرین ہے،یعنی سیر الصحابہؓ کا جو عظیم الشان سلسلہ برسوں سے چل رہا ہے، وہ بحمد اللہ اس جلد پر تمام ہوگیا، اس سلسلہ کے ساتھ حصے پہلے شائع ہوچکے ہیں، ایک خلفائے راشدینؓ کے حالت میں، دو مہاجرینؓ کے دو انصارؓ کے ایک صحابیاتؓ کے اورایک ان صحابہ کے حالات میں جو فتح مکہ کے بعد مشرف باسلام ہوئے یا اس سے پہلے ہوچکے تھے؛ لیکن شرف ہجرت سے محروم رہے، یا ہجرت کے کچھ قبل یا بعد پیدا ہوئے اور عہد رسالت میں صغیر السن تھے یہ آخری جلد بھی ایسے ہی صحابہؓ سے متعلق ہے۔ اس طبقہ کے صحابہؓ کے حالات حدیث کیا عموماً طبقات کی کتابوں میں بھی محض برائے نام ملتے ہیں، جن سے نام ونسب اورذکر صحابیت کے علاوہ ان کی زندگی کے اور پہلوؤں پر بہت کم روشنی پڑتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صحابہ ایسے وقت کے مسلمان پیدا شدہ ہیں جبکہ عہد رسالت اور تبلیغ اسلام کا نازک اور ابتدائی دور جو آزمایش وامتحان کا حقیقی دور تھا، گذر چکا تھا، اس لیے انہیں صحابہؓ کی صف اول میں جگہ نہ مل سکی، اس کے علاوہ تاخیر اسلام اورصغر سنی کی وجہ سے انہیں فیضانِ نبوت سے استفادہ کا بھی پورا موقع نہ مل سکا، اسی لیے ان میں وہ روح پیدا نہ ہوسکی، جو مہاجرینؓ وانصارؓ کا خاص طغرائے امتیاز ہے کہ آغازِ بارانِ رحمت اوراختتام کی اُگی ہوئی فضل کی روئیدگی نشو ونما، تازگی اورپیدا وار میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔ یوں تو حجۃ الوداع میں چالیس ہزار مسلمان آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے ،اس لیے وہ سب صحابی کہے جاسکتے ہیں ،لیکن ان میں بہت کم ایسے ہیں جو حقیقۃ صحابی کہلانے کے مستحق ہیں؛ کیونکہ ان میں بڑی تعدادان مسلمانوں کی تھی جنہیں حجۃ الوداع کے علاوہ اور کبھی جمال نبوت کے مشاہدہ کا بھی موقع نہیں ملا ایک معتدبہ جماعت ایسی تھی جسے صرف چند ساعتیں یازیادہ سے زیادہ چند روز شرفِ صحبت میسر آسکا اوران میں ایسے خوش قسمت تو بہت کم تھے جو پورے طور سے سرچشمہ نبوت سے سیراب ہوں، اسی لیے یہ لوگ رتبہ میں سابقون الاولون کے برابر نہیں ہیں۔ بایں ہمہ اس طبقہ میں بھی کچھ خوش قسمت نفوس ایسے تھے جنہیں چند مہینوں سے لیکر دوڈھائی سال تک فیضِ صحبت میسر آیا اوراس کیمیائے سعادت نے انہیں اکسیر بنادیا،بعضوں کو محض چند ہی دن میسر آسکے، لیکن ذاتی صلاحیت اورپر تونبوت نے اسی قلیل مدت میں انہیں جلادیکر چمکادیا کہ ارض صالح میں ابر رحمت کے ایک ہی چھینٹے سے سبزا لہلہااٹھتا ہے،آخر بہار کے کھلے ہوئے پھول بھی رنگ و بو میں پھول ہی ہوتے ہیں، اس لیے اس طبقہ کے صحابہؓ کی کتاب زندگی کے اوراق بھی مسلمانوں کے لئے درس عمل سے خالی نہیں ہیں چنانچہ اس جلد میں اس طبقہ کے ایسے ایکسو بچاس صحابہؓ کرامؓ کے حالات قلمبند کیے گئے ہیں، جن کی زندگی میں مسلمانوں کے لئے کوئی نہ کوئی اسوۂ عمل موجود ہے ،نیز اس لیے بھی ان کے حالات لکھنا ضروری معلوم ہوا تاکہ سلسلۂ سیر الصحابہؓ میں اخلاقی درس کے ساتھ عصر صحابہ کی پوری تاریخ بھی مسلمانوں کے سامنے آجائے، لیکن جیسا کہ اوپر لکھا گیا ہے اس طبقہ کے صحابہؓ کے حالات بہت کم ملتے ہیں، اس لیے چند کے سوا باقی اکثروں کے حالات دوچار صفوں سے زیدہ نہیں ہیں، لیکن نگہت بیزی کے لیے مشک خالص کا ایک ذرہ بھی کافی ہوتا ہے اورمتلاشیانِ راہ حقیقت کے یے تاروں کی روشنی بھی شمع ہدایت کا کام دیتی ہے کہ :اصحابی کا لنجوم فبایھم اقدیتم اھدیتم فقیر معین الدین احمد ندوی دارالمصنیفین اعظم گڈھ،۱۳،رمضان المبارک ۱۳۵۴ ھ بسم اللہ الرحمن الرحیم