انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قیصر قسطنطنیہ کی دوسری سفارت اسی سال طوفیلس قیصر قسطنطنیہ کی جانب سے قرطبہ میں ایک سفارت اسی طرح واردہوئی جس طرح قیصر میکائیل کی جانب سے اس سے پہلے سفارت آئی تھی عبدالرحمن نے اس سفیر کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کیا جو پہلے سفیر سے کرچکا تھا ،اس مرتبہ قیصر قسطنطنیہ خلیفۂ بغداد سے بہت مجبور ہوگیاتھا اور اس نے پہلے قیصر سے زیادہ الحاح واصرار کے ساتھ عبدالرحمن سے مدد طلب کی تھی اور پہلے سے زیادہ توقعات دلائی تھیں،ممکن تھا کہ خلیفہ بغداد کی مخالفت کو مدنظر رکھ کر اس نےفرانسیسیوں کے پاس بڑے بڑے قیمتی تحفے اور ہدیے بھیجنے کاسلسلہ جاری کر رکھا ہو اور فرانسیسیوں کواپنی ہر ایک حملہ آوری پرجووہ اندلس پرکرتے تھے دربار بغداد سے شہ ملتی ہو اس مرتبہ عبدالرحمن قیصر قسطنطنیہ کی مدد کوگوج روانہ کردیتا مگر اتفاق کی بات انھیں ایام میں یورپ کےشمالی علاقے کی قوم نارمن نے جوابھی تک عیسائیت سے متنفر اور آتش پرستی وبت پرستی میں مبتلا تھی جرمن واسکینڈ نیویا سے اپنی کشتیوں میں سوار ہوکر اورانگلش چنیل میں سےگزر کر اندلس کے جنوبی ومغربی ساحل پر اترکر یکایک قصبوں اورشہروں کولٹنا شروع کردیا شہر فادیس کوخوب لوٹا اورپھر مضافات اشبیلیہ تک پہنچ گئے یہ حملہ ایک غیر معروف اوراجنبی قوم نے اندلس پر اسی طرح کیاتھا جس طرح مسلمانوں کا ابتدائی حملہ طارق بن زیاد کی سرداری میں ہوا تھا اس وحشت انگیز خبر کو سن کر امیر عبدالرحمن نے خشکی کے راستے ان کے مقابلے کو فوجیں روانہ ککیں اور دوسری طرف اندلس کے مشرقی ساحل کے بندرگاہوں میں حکم بھیجا کہ جہازوں کو آبنائے جبل الطارق کی طرف بھیج دو تاکہ ان حملہ آوروں کے جہازوں پر قبضہ کرکے ان کے لیے راہ فرار کو مسدود کردیں نامنوں کو جب یہ معلوم ہوا کہ اندرون ملک سے بےتحاشا ساحل کی جانب بھاگے اوراپنی کشتیوں میں سوار ہوہوکر غائب ہوگئے اور پھر عرصہ دراز تک ان کو اندلس پر چھاپہ مارنے کی جرأت نہ ہوئی۔