انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ستارہ پرستی عرب جاہلیت میں ستارہ پرستی بھی خوب رائج تھی،مورخین کے پاس اس بات کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ عرب،مصر،یونان،ایران،ان چاروں ملکوں میں کونسا ایک ملک ستارہ پرستی کا استاد اورباقی تینوں اس کے شاگرد ہیں،بہرحال اس بات کا ثبوت دشوار ہے کہ عرب میں ستارہ پرستی باہر سے آئی، قبیلہ خمیر سورج کو،کنانہ چاند کو،تمیم زہرہ کو، لخم،اورجذام مشتری کو ،طے سہیل کو،قیس شعرا العبورکو، اسد عطارد کوپوجتے تھے،اکثر قبیلوں کےنام بت پرستاروں کے نام سے موسوم تھے، پتھروں کے بت اورمشہور ستارے مشترک طور پر قبائل میں پوجے جاتے تھے، ستاروں کے طلوع اورغروب پر بڑے بڑے کاموں کا انحصار رکھتے تھے،کھلے میدانوں اور ریگستانوں میں بسر کرنے والے لوگوں کی توجہ ستاروں اورسیاروں کی طرف خصوصیت سے منعطف رہنا اوران ستاروں میں سے بعض کو معبود ٹھیرالینا کوئی تعجب کی بات نہ تھی،قرآن کریم کی سورۂ نوح ؑ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں بھی عراق عرب میں یغوث، یعوق،وُدّ،نسر،سواع وغیرہ کی پرستش ہوتی تھی جو سب ستاروں کے نام ہیں، اس سے معلوم ہواکہ ستارہ پرستی ملک عرب میں قدیم ایام سے رائج تھی،عرب کے ستارہ پرستوں میں چاند کے پرستار سب سے زیادہ تھے اورچاند سب سے محبوب معبود سمجھا جاتا تھا۔