انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالرحمن ثالث تخت نشینی عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن ثانی اپنے دادا عبداللہ کےبعد اکیس سال کی عمر میں بتاریخ یکم ربیع الاول۳۰۰ھ میں تخت نشین ہوا، یہ وہ زمانہ تھا کہ طارق وموسی کا فتح کیا ہوا ملک اور عبدالرحمن الداخل کی قائم کی ہوئی سلطنت پاش پاش اور ٹکڑے ہوکر بظاہر عیسائیوں کےقبضے میں جانے کے لیے ہر قسم کی استعداد پیدا کرچکی تھی،لیکن قضا وقدر کو یہ صورت ابھی پیدا کرنی منظور نہ تھی ،اس نوجوان سلطان کی تخت نشینی کےوقت اس کے بہت سےچچا جو اس سے عمر واستحقاق میں بڑھے ہوئے تھے موجود تھے ؛لیکن یاتو ان کی پاک باطنی اور نیک نفسی تھی یاانہوں نے ایسی قریب المرگ سلطنت کابادشاہ بن کر اپنےآپ کوخطرات میں مبتلا کرنا مناسب نہ سمجھا کہ سب نے بخوشی اس نوجوان کو اپنا بادشاہ تسلیم کرلیا اور تخت نشینی کے وقتکسی قسم کافتنہ وفساد برپا نہ ہوا۔ سلطان عبدالرحمن ثالث کی تخت نشینی کےوقت اس لیے بھی امن وسکون رہا کہ یہ نوجوان سلطان تھوڑی سی عمر میں اپنے دادا کی زیر نگرانی ایسی اچھی اور اعلی درجہ کی تعلیم حاصل کرچکاتھا اورایسی عقل وذہانت رکھتا تھا کہ بڑے بڑے علما۱ فقہاء اس پر رشک کرتے تھے اس کے اخلاق فاضلہ اور حسن خصائل نے اعیان وارکان قطبہ کو اپنا گرویدہ اور رشتہ داروں کو اپنا ہمدرد بہی خواہ بنالیا تھا وہ نہ صرف مجالس علمیہ میں عزت کامقام رکھتا بلکہ اس زمانے کی رسم کے موافق فنون سپہ گری سے بھی خوب واقف وماہر تھا۔