انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خوارج اب تک کے تمام حالات پڑھنے سے یہ بات پوشیدہ نہیں رہی کہ خوارج کا فنتہ مسلسل جاری رہا او رکسی زمانے میں بھی اس کا استیصال نہیں ہوسکا، جب کبھی کوئی زبردست خلیفہ تختِ خلافت پرمتمکن ہوا تویہ لوگ خاموش ہوکر مناسب موقع کا انتظار کرنے لگے اور جب کبھی ان کوموقع ملا فوراً میدان میں نکل آئے، خوارج اور تمام خفیہ سازشوں اور بغاوتوں کے لیے عراق وخراسان وغیرہ ہی مخصوص رہے ہیں او ریہیں اس نے پرورش پانے کے مواقع حاصل کیے ہیں جیسا کہ آئندہ حالات سے بھی ظاہر ہوگا؛ بہرحال خوارج کبھی علانیہ اور کبھی حفیہ اپنی سرگرمیوں اور کوششوں میں برابر مصروف رہے ہیں، حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ تختِ خلافت پرمتمکن ہوئے اور آپ کی نیکی وپاک باطنی کا حال لوگوں کومعلوم ہوا توخوارج بھی آپ کے اخلاق فاضلہ کودیکھ کرشرماگئے اور انھوں نے خود یہ فیصلہ کیا کہ عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ جیسے صالح خلیفہ کے زمانہ میں حکومت وسلطنتِ موجودہ کے خلاف کوئی انقلابی کوشش کرنا کسی طرح مناسب نہیں ہے، بہتر یہی ہے کہ جب تک یہ فرشتہ خصائل خلیفہ موجود ہے، ہم اپنی سرگرمیوں کوملتوی رکھیں؛ چنانچہ آپ کے عہد خلافت میں خارجیوں نے مطلق سرنہیں اُٹھایا۔ ایک مرتبہ صرف خراسان میں انھوں نے سراُٹھایا تھا، آپ نے وہاں کے عامل کولکھ دیا کہ جب تک وہ کسی کوقتل نہ کریں اس وقت تک تم ان سے تعرض نہ کرو؛ مگرہاں ان کی حرکات وسکنات سے تم واقف رہو؛ پھرآپ ے خوارج کے سردار کوایک خط لکھا کہ ہم کومعلوم ہوا ہے کہ تم اللہ ورسول کی حمایت کے لیے اُٹھے ہو؛ مگراس بات کا حق تمہارے مقابلہ میں ہم کوزیادہ ہے، تم ہمارے پاس چلے آؤ اور ہم سے مباحثہ کرلو، ہم حق پرہوں توتم ہمارا ساتھ دو اور اگرتم حق پرہوں گے توہم تمہاری بات مان لیں گے، اس خط کوپڑھ کرخوارج کے سردار نے اپنی طرف سے دوہوشیار آدمیوں کومناظرہ کرنے کے لیے روانہ کیا، ان دونوں نے آکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے مناظرہ کیا، خوارج کہتے تھے کہ تمہارے بزرگ یعنی خلفائے بنواُمیہ کافر تھے، ان پرلعنت بھیجنا ضروری ہے، حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ تم نے توکبھی فرعون پربھی لعنت نہیں بھیجی؛ حالانکہ وہ کافر تھا، لعنت بھیجنے کوضروری نہ سمجھو، جولوگ توحید ورسالت کے قائل اور ارکانِ اسلام پرعامل ہیں ان کوکافر کیسے کہا جاسکتا ہے اس مباحثہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان دونوں خارجیوں میں سے ایک تواپنی جماعت کوترک کرکے عام مسلمانوں میں شامل ہوگیا، باقی خوارج کی جماعت نے بھی بالکل خاموشی اختیار کرلی۔