انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم کی تاریکی اور سیاہی کی شدت جہنم کتنی مرتبہ اور کتنا عرصہ دہکائی گئی؟ اورجہنم کی تاریکی کا ذکر حدیث :حضرت ابوہریرہؓ کے واسطہ سے حضورﷺ سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: أُوقِدَتْ النَّارُ أَلْفَ سَنَةٍ فَابْيَضَّتْ ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَةٍ فَاحْمَرَّتْ ثُمَّ أُوقِدَتْ أَلْفَ سَنَةٍ فَاسْوَدَّتْ فَهِيَ سَوْدَاءُ کَاللَّيْلِ الْمُظْلِمِ (ابن ماجہ،باب صفۃ النار،حدیث نمبر:۴۳۱۱) (ترجمہ)جہنم کو ایک ہزار سال بھڑکایاگیا تو سفید ہوگئی پھر ہزار سال بھڑکایا گیا تو سرخ ہوگئی پھر ہزار سال بھڑکا یا گیا تو سیاہ ہوگئی،پس اب یہ کالی رات کی طرح سیاہ ہے۔ دوزخ دنیا کی آگ کے دھواں سے ستر گناسیاہ ہے (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: لھی اشد من دخان نارکم ھذہ سبعین ضعفا (بزاروقال الدارقطنی الموقوف علی ابی ہریرۃ اصح) (ترجمہ)جہنم کی آگ تمہاری آگ سے ستر گناہ زیادہ کالی ہے۔ دنیا کی آگ جہنم کا سترواں حصہ ہے اوردو مرتبہ پانی سے دھوئی گئی ہے (حدیث)حضرت انسؓ فرماتے ہیں حضورﷺ نے تمہاری اس آگ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: انھالجزء من سبعین جزءً امن نار جہنم وماوصلت الیکم حتی احسبہ قال حتی نضحت بالماء مرتین لتضیئی لکم ونار جہنم سوداء مظلمۃ (مسند بزار) (ترجمہ)یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے یہ تم تک نہ پہنچتی حتی کہ اس پر دو دفعہ پانی ڈالا گیا تاکہ تمہارے لئے روشنی پیدا کرے اورجہنم کی آگ بہت کالی ہے دوزخ کا کوئی انگارہ روشنی پیدا نہیں کرتا (حدیث)حضرت عمرؓ نے آگ کاتین ہزار سال سے جلنے کا ذکر کرکے فرمایا کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے اب یہ اتنی زیادہ کالی ہے کہ اس کا کوئی انگارہ اورشعلہ بھی روشنی پیدا نہیں کرسکتا (یعنی اگر اس سے دوسری آگ جلائی جائے تو وہ بھی سیاہ آگ پیدا کرے گی) (ابن ابی الدنیا، طبرانی والصحیح فیہ الوقف) دوزخ کی تاریکی اورقرآن کریم اللہ تعالی نے کافروں کی مثال دیتے ہوئے فرمایا: أَوْ کَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ سَحَابٌ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَکَدْ يَرَاهَا وَمَنْ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِنْ نُورٍ (نور:۴۰) (ترجمہ)یاوہ(اعمال باعتبار خصوصیت منکرین قیامت کے)ایسے ہیں جیسے بڑے گہرے (سمندر کی اصلی سطح) کو ایک بڑی موج نے ڈھانک لیا ہے(پھر وہ موج بھی اکیلی نہیں بلکہ) اس(موج) کے اوپر دوسری موج(ہو پھر)اس کے اوپر بادل(ہو جس سے ستارہ وغیرہ کی روشنی بھی نہ پہنچتی ہو غرض) اوپر تلے بہت سے اندھیرے (ہی اندھیرے) ہیں کہ اگر (ایسی حالت میں کوئی آدمی دریا کی تہہ میں )اپنا ہاتھ نکالے پاس اندھیرا ہی اندھیرا ہے نور کا وہم وخیال بھی نہیں ہوسکتا جیسا کہ تہ دریا کی مثال میں ہے اورنظر نہ آنے میں ہاتھ کی تخصیص شاید اس لئے کی کہ انسانی اعضاء اورجوارح میں ہاتھ نزدیک تر ہے پھر اس کو جتنا نزدیک کرنا چاہو نزدیک آجاتا ہے اورجب ہاتھ ہی نظر نہ آیا تو دوسرے اعضاء کا معاملہ ظاہر ہے)اور(آگے ان کفار کے اندھیرے میں ہونے کی وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ)جس کو اللہ ہی نور(ہدایت)نہ دے اس کو(کہیں سے بھی) نور نہیں میسر آسکتا۔ کافر پانچ اندھیروں میں رہے گا حضرت ابی ابن کعبؓ مذکورہ آیت کے متعلق کافروں کے لئے مثال بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ کافر پانچ اندھیروں میں ہوگا۔ (۱)اس کی بات اندھیرے میں ہوگی۔ (۲)اس کا عمل اندھیرے میں ہوگا۔ (۳)اس کا داخلہ اندھیری جگہ میں ہوگا۔ (۴)اس کا خارجہ اندھیری جگہ میں ہوگا۔ (۵)اس کا رہنا آگ کے اندھیروں میں ہوگا۔ دنیا اور دوزخ کی آگ میں فرق ربیع بن انس کہتے ہیں اللہ تعالی نے دنیا کی آگ کو اہل زمین کیلئے نور اورسامان دنیا بنایا ہے اورآگ (جہنم)کو تار کول کی طرح بے نور اورسیاہ بنایا ہے۔ دوزخ کا پانی،درخت اورعملہ سب کالے ہیں ضحاک فرماتے ہیں جہنم خود بھی کالی ہے اس کا پانی بھی کالا ہے اس کے درخت بھی کالے ہیں اوراس کا تمام عملہ بھی کالا ہے۔ اہل دوزخ خود بھی کالے ہوں گے اہل جہنم کے سیاہ ہونے کا ذکر اللہ تعالی نے ان آیات میں فرمایا ہے: کَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا أُولَئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (یونس:۲۷) يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ (آل عمران:۱۰۶) (ترجمہ)گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت(یعنی ٹکڑے) لپیٹ دئے گئے ہیں، یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اس(قیامت) کے دن بعضے چہرے سفید (روشن ) ہوجاویں گے اوربعضے چہرے سیاہ( اور تاریک)ہوں گے،سوجن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم(ہی)لوگ کافر ہوئے تھے،اپنے ایمان لانے کے بعد تو(اب) سزاچکھو بسبب اپنے کفر کے۔ نافرمان موحدین کوئلہ کی طرح سیاہ ہوجائیں گے بہت سی صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جن نافرمان موحدین کو آگ جلائے گی وہ کوئلہ (کی طرح سیاہ)ہوجائیں گے۔