انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہدائے سریہ موتہ سریہ موتہ میں بارہ مجاہدین شہید ہوئے جن کے نام یہ ہیں:- ۱) حضرت زید ؓ بن حارثہ بن شرحبیل الکلبی ۲) حضرت جعفرؓ بن ابی طالب بن عبدالمطلب ۳) حضرت عبداﷲؓ بن رواحہ بن ثعلبہ الخزرجی ۴) حضرت جابرؓ بن ابی صعصعہ المازنی الانصاری ۵) حضرت ابو کلابؓ بن ابی صعصعہ بن زید المازنی الانصاری ۶) حضرت سُراقہ ؓ بن عمرو بن عطیہ الانصاری النجاری ۷) حضرت عبادہ ؓ بن قیس بن عبسہ الانصاری الخزرجی ۸) حضرت وہبؓ بن سعدبن ابی سرح الخرشی العامری ۹) حضرت مسعود ؓ بن سوید بن حارثہ الخرشی العددی ۱۰) حضرت مسعود ؓ بن الاسود بن حارثہ الخرشی العدی ۱۱) حضرت عبادہ ؓ بن قیس بن زید بن اُمیہ الانصاری الخزرجی ۱۲) حضرت سویدؓ بن عمرو (رحمتہ للعالمین) سریہ حضرت عمروؓ بن عاص بجانب ذات السلاسل ( جمادی الآخر۸ھ ) قضاعہ قبیلہ کے چند لوگ مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے،رسول اﷲ ﷺ کو خبرپہنچی توآپﷺ نے حضرت عمروؓ بن العاص کو بلایا ان کو سفید جھنڈا عنایت کیا اور ساتھ سیاہ جھنڈا بھی کردیا، آپﷺ نے ان کے ساتھ تین سو مہاجرین و انصار کو بلی کی طرف روانہ کیا ، تیس گھوڑے بھی ساتھ تھے ، وہ رات کو چلتے اور دن کو چھپے رہتے ، جب اس قوم کے پاس پہنچے تو معلوم ہوا کہ بہت بڑا مجمع ہے، انھوں نے رافع بن مکیث الجہنی کو حضور اکرم ﷺ کے پاس بھیج کر مدد کی درخواست کی ، آپﷺ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ بن الجراح کو دو سو آدمیوں کے ساتھ روانہ کیا اور انھیں ایک جھنڈا بھی عنایت فرمایا، ان کے ہمراہ حضرت ابو بکرؓ و حضرت عمر ؓ بھی تھے جنھیں یہ حکم دیا کہ دونوں ساتھ رہیں جدا نہ ہوں، وہ حضرت عمروؓ بن العاص سے ملے ، حضرت ابو عبیدہؓ نے ارادہ کیا کہ نماز میں لوگوں کی امامت کریں؛ لیکن حضرت عمروؓ بن العاص نے کہا کہ امیر تو میں ہوں! حضرت ابو عبیدہ ؓ نے ان کی بات مان لی اور حضرت عمروؓ بن العاص نے لوگوں کو نماز پڑھائی، حضرت عمروؓ بن العاص وہاں سے روانہ ہوکر بلی کی آبادی میں داخل ہوئے ، وہاں انھیں ایک مجمع ملا جن پر مسلمانوں نے حملہ کردیا ، وہ اپنی آبادی کی طرف بھاگے اور منتشر ہوگئے ، اس کے بعد عوف بن مالک اشجعی کو پیامبر بناکر حضورﷺ کی خدمت میں بھیجا، انھوں نے مسلمانوں کی بہ سلامت واپسی کی اطلاع دی ، ذات السلاسل ، وادی اُلقریٰ سے آگے ایک قطعہ زمین ہے ، وہاں سے مدینہ کا فاصلہ دس دن کا ہے ، ابن اسحاق کا بیا ن ہے کہ مسلمان قبیلہ جذام کی سرزمین میں واقع سلسل نامی چشمہ پر اترے تھے اس لئے یہ سریہ ذات السلاسل کے نام سے مشہور ہے (ابن سعد ، ابن اسحاق) ایک اور روایت یہ ہے کہ مشرکوں نے اس خوف سے کہ ان کے آدمی جنگ سے بھاگ نہ جائیں ایک دوسرے کو زنجیروں سے باندھ لیاتھا ، سریہ حضرت ابو عبیدہؓ بن الجرّاح بجانب قبلیہ (رجب ۸ھ) اسے سریہ خیط (برگ ِ درخت ) بھی کہتے ہیں کیونکہ خوراک کی قلت کی وجہ سے مسلمانوں کو پتے کھانے پڑے تھے ، حضوراکرم ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ بن الجراح کو تین سو مہاجرین و انصار کے ہمراہ جن میں حضرت عمرؓ بن الخطاب بھی تھے جہینہ کے ایک قبیلہ کی طرف بھیجا جو الثعلبہ میں ساحل سمندر سے متصل ہے ، یہ مدینہ سے پانچ رات کے فاصلہ پر ہے، قیس بن سعد نے اونٹ خریدے اور مجاہدین کے لئے ذبح کیا، سمندر سے ان کے لئے ایک بڑی مچھلی ملی جس کو انھوں نے کھایا اور واپس ہوئے، جنگ کی نوبت نہیں آئی (ابن سعد)۔