انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتح مصر فاروق اعظمؓ جب بیت المقدس تشریف لے گئے تھے تو عمرو بن العاصؓ نے ان سے مصر پر فوج کشی کی اجازت حاصل کرلی تھی؛چنانچہ فاروق اعظمؓ نے حضر ت زبیرؓ بن العوام کو عمرو بن العاصؓ کا کمکی مقرر فرمایا تھا، عمرو بن العاصؓ چار ہزار اسلامی لشکر لے کر مصر کی جانب بڑھے مصر کے بادشاہ مقوقش کے پاس فاروق اعظمؓ کی ہدایت کے موافق حضرت عمرؓ نے تین شرطیں یعنی اسلام، جزیہ، جنگ لکھ کر بھیجیں،آج کل مصر میں رومی سردار ارطبون بھی معہ اپنی تمام فوج کے مقیم تھا، سب سے پہلے ارطبون اپنی فوج لے کر آگے بڑھا اورسخت معرکہ کے بعد شکست کھا کر بھاگا،مسلمانوں نے آگے بڑھ کر مقام عین شمس کا محاصرہ کرلیا،اوریہیں سے مصر کی فوجی چھاؤنی حصار فرما اوراسکندریہ کے محاصرہ کے لئے دو دستے روانہ کئے ،تینوں جگہ چند روز تک لڑائی اور محاصرہ کا سلسلہ جاری رہا، بالآخر عین شمس والوں نے جزیہ دے کر صلح کرلی،صلح کے بعد حضرت عمرو بن العاصؓ نے ان قیدیوں کے واپس دینے سے انکار کیا جن کو بحالتِ جنگ اس سے پہلے گرفتار ہوچکے تھے، یہ معاملہ فاروق اعظمؓ کی خدمت میں پیش ہوا،تو آپ نے عمرو بن العاصؓ کو لکھا کہ مصریوں کے تمام قیدیوں کو واپس کردو، اس کے بعد حضرت عمرو بن العاصؓ نے حضرت زبیر بن العوام کو سپہ سالار بناکر مقام نسطاط کی طرف روانہ کیا،یہاں ایک زبردست قلعہ تھا جس کو حضرت زبیرؓ نے جنگ بسیار پیکار کے بعد فتح کرلیا، پھر عمرو بن العاصؓ نے اسکندریہ پر حملہ کیا،تین مہینے کے محاصرے کے بعد اسکندریہ مفتوح ہوا اور مقوقش شاہ مصر نے جواسکندریہ میں مقیم تھا،اس شرط پر صلح کی، کہ جو شخص اسکندریہ سے جانا چاہے اس کو جانے دیا جائے اور جو اسکندریہ میں رہے اس کو رہنے دیا جائے فتح اسکندریہ کے بعد حضرت عمرو بن العاصؓ نے اپنے تمام فوجی سرداروں اور لشکریوں کو اسکندریہ میں ٹھہرا کر بلاد واطرافِ مصر کی طرف قبضہ ودخل اورانتظام قائم کرنے کے لئے تعینات کیا اورمصر سے فارغ ہوکر توبہ کی جانب توجہ کی۔