انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عمرۃ القضاء(ذیقعدہ ۷ہجری) سال گزشتہ یعنی ذیقعدہ ۶ ہجری میں کافروں نے مسلمانوں کو عمرہ ادا کرنے سے روک دیا تھا اس لئے اس سال حضور ﷺنے اس عمرہ کی قضاء کا ارادہ فرمایا اس لئے یہ عمرۃ القضاء کہلاتا ہے ، اس کے علاوہ اسے اور کئی ناموں سے بھی یاد کیاجاتا ہے جیسے عمرۃ القضاء ، عمرۂ قصاص، عمرۃ الصلح اور عمرۃ الحدیبیہ ،غزوہ خیبر سے واپس ہو کر آنحضرت ﷺ نے آٹھ مہینے مدینہ میں قیام فرمایا اور چند سریّہ روانہ فرمائے ، ذیقعدہ ۷ ہجری میں آپﷺ نے عمرہ کا ارادہ فرمایا اور مسلمانوں کو بھی عمرہ ادا کرنے کے لئے فرمایا ، اس طرح آپ ﷺ کے ساتھ دو ہزار مسلمان تھے جن میں دو سوگھوڑے سوار تھے ، قربانی کے لئے (۷۰) اونٹ ساتھ تھے ، مدینہ میں حضرت عویفؓ بن اضبط وہلی کو اور ایک دوسری روایت کی بموجب ابو رہم ؓ غفاری کو اپنا نائب مقرر فرمایا، ذوالحلیفہ پہنچ کر حضور اکرمﷺ اور صحابہ ؓ نے عمرہ کا احرام باندھا اور تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ کی طرف روانہ ہوئے ، احتیاطاً ہتھیار بھی ساتھ تھے ، جن میں خود ‘ زر ہیں اور نیزے شامل تھے؛ چونکہ معاہدہ میں ہتھیار ساتھ نہ رکھنے کی شرط تھی اس لئے مکہ سے آٹھ میل دور بطن یا جج میں ہتھیار چھوڑ دئیے، حضرت اوسؓ خولی انصاری کی قیادت میں دو سو افراد کا ایک دستہ حفاظت پر مامور کیا گیا، میان میں رکھی ہوئی تلوار ساتھ تھی ،قریش کو جب اطلاع ہوئی کہ مسلمان قریب پہنچ گئے ہیں تو مکرز بن حفص سے دریافت کر وایا جس نے بتایا کہ مسلمان عمرہ ادا کرنے کے لئے آئے ہیں لیکن احتیاطاً ہتھیار ساتھ ہیں ، مشرکین چونکہ مسلمانوں سے نفرت رکھتے تھے اس لئے وہ شہر سے نکل کر پہاڑوں میں پناہ گزیں ہوئے ، کچھ مشرکین مسلمانوں کو دیکھنے کے لئے حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے، دارالندوہ سے صحابہ صفیں بنا کر آگے بڑھنے لگے، آنحضرت ﷺ قصویٰ پر سوار تھے جس کی مہار حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ تھامے ہوئے تھے، مسلمان تلبیہ پڑھتے ہوئے حرم میں داخل ہوئے ،