انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قرامطہ کا ہنگامہ شام میں اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ صوبہ بحرین پرقرامطہ نے تسلط کرلیا تھا، اس کے بعد وہ کوفہ میں نمودار ہوئے؛ مگروہاں شکست کھائی تودمشق میں پہنچ کرطفج نامی عامل دمشق کوبار بار شکستیں دے کراس کا محاصر کرلیا، مکتفی باللہ نے دمشق میں قرامطہ کی یہ چیرہ دستی دیکھ کربغداد سے کوچ کیا اور سنہ۲۹۰ھ میں رقہ پہنچ کرقیام کیا اور محمد بن سلیمان کوایک زبردست لشکر دے کردمشق کی جانب قرامطہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، محمد بن سلیمان نے بڑی ہوشیاری اور بہادری کے ساتھ قرامطہ کا مقابلہ کیا، قرامطہ کا سردار ابوالقاسم یحییٰ المعروف بہ ذکرویہ ۶/محرم الحرام سنہ۲۹۱ھ کوگرفتا رہوا، بہت سے قرامطہ مقتول، بہت سے مقید اور بہت سے مفرور ہوئے، ذکرویہ گرفتار ہوکر رقہ میں مکتفی کے سامنے پیش ہوا، اس نے اس کوقتل کردیا، ذکرویہ کے بعد اس کے بھائی حسین نے قرامطہ کوفراہم کرکے بدامنی پیدا کی، وہ بھی مقتول ہوا، اس حسین قرمطی نے اپنا خطاب امیرالمؤمنین مہدی رکھا تھا، اس کے چچیرے بھائی عیسیٰ نے اپنا لقب مدثر رکھا اور یہ ظاہر کیا کہ سورۂ مدثر میں میرا ہی نام آیا ہے، اس نے اپنے غلام کا نام مطوق بالنور رکھا تھا؛ غرض سنہ۲۹۱ھ میں سب کے سب یکے بعد دیگرے مقتول ہوئے اور ملکِ شام میں یہ فتنہ فرو ہوا؛ مگریہاں سے قرامطہ نے یمن میں جاکر فتنہ برپا کردیا۔