انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سماجی مقاطعہ دانشوران کفر نے بعد مشورہ قبیلہ بنی ہاشم کے سماجی و معاشی مقاطعہ کی تجویز منظور کی اس لئے کہ حضوراکرم ﷺ کا تعلق اسی گھرانہ سے تھا اور دوسرے یہ کہ بہ حیثیت سربراہ قبیلہ ابوطالب نے ان کی بار بار کی درخواست کو ٹھکرا دیا تھا، انہوں نے خیال کیا کہ اگر بنی ہاشم کو یوں بے بس کر دیا جائے تو خود بخود محمدﷺ کو ان کے حوالے کردیں گے، اس تجویز کو عملی جامہ پہنا نے کے لئے اک عہد نامہ مرتب ہوا جو بنی ہاشم ،بنی مطلّب اور بنی عبد مناف کے خلاف تھا،یہ مقاطعہ کسی خاص مدت کے لئے نہیں تھا بلکہ غیر معینہ مدت کے لئے تھا جب تک محصورین خود آنحضرتﷺ کو ان کے حوالے نہ کردیں، مقاطعہ کی اہم شرائط حسب ذیل ہیں: ۱، ذریعہ معاش تباہ کرنے کے لئے کوئی بھی ان کے ساتھ لین دین اور خرید و فروخت نہ کرے گا، ۲، بنی ہاشم سے صلہ رحمی باقی نہ رکھنے کے لئے کوئی بھی ان کی لڑکیوں سے نکاح نہیں کرے گا اورنہ اپنی بیٹی انھیں دے گا، ۳، انھیں اپنی صحبت میں بھی نہیں بیٹھنے دیا جائے گاتاکہ کوئی شخص ان کی باتوں سے متاثر نہ ہو، ۴، ان سے قطع تعلق کرنے کے لئے کوئی بھی ان سے بات چیت نہیں کرے گا، ۵، انھیں بھوکے رکھنے کے لئے خوراک فراہم نہیں کی جائے گی اور ان کا کوئی حمایتی انھیں خوراک نہیں پہنچائے گا، ۶، سب لوگوں سے روابط ختم کرنے کے لئے انھیں بازاروں میں گھومنے پھرنے نہیں دیا جائے گا، اس سماجی مقاطعہ سے قریش جنگ کا خطرہ محسوس کرتے تھے ،اس لئے انھوں نے بغیر جنگ کے خطرہ کے ایک حل تجویز کیا، کفار قریش خیف بنی کنانہ میں جمع ہوئے جو ابطح اور محسب بھی کہلاتی ہے اور جو مقابر کے قریب ہے،یہاں جمع ہوکر انھوں نے بنی ہاشم سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا اور اس مقاطعہ کا تحریری عہد نامہ مختصر الفاظ میں چمڑہ پر لکھوایاگیا، اس کے کاتبوں میں چار لوگوں کے نام تاریخ میں ملتے ہیں ، علامہ ابن کثیر نے ہشام بن عمرو بن اسحاق ، طلحہ بن ابی طلحہ اور منصور بن عکرمہ بن ہاشم (بنی عبدالدار) کے نام لکھے ہیں،(۲) ابن ہشام نے نضر بن حارث کو اس کا کاتب لکھاہے (۳)حافظ ابن قیّم نے زادالمعاد میں بغیض بن عامر کا نام لکھا ہے، جب کہ ابن سعد نے طبقات میں بغیض بن عامر کا نام تحریر کیا ہے ، عام مورخین کا رجحان منصور بن عکرمہ کی طرف ہے، اس معاہدہ کے لکھنے والے کے حق میں حضور ﷺ نے بددعا فرمائی تھی، ابن سعد کا بیان ہے کہ یہ منصور بن عکرمہ تھا جس کا ہاتھ شل ہوگیا تھا، اس عہد نامہ پر قبائل قریش کے تمام سرداروں نے دستخط کئے تھے جن میں حضور ﷺ کا چچا اور بنی ہاشم کا سردار ابو لہب بھی شامل تھا، عہد جاہلیت کے شعراء کی تخلیقات جو " سبعہ معلقات " کے نام سے مشہو رہیں انھیں خانہ کعبہ کی چھت سے لٹکایا گیا تھا، اسی طرح یہ معاہدہ بھی چھت سے لٹکایاگیا تاکہ اسے مقدس سمجھا جائے، مقاطعہ کی یہ دستاویز یکم محرم ۷ نبوت مطابق ۶۱۷ ء کو لکھی گئی، (ابن سعد - طبقات - ابن قیّم، زادلمعاد- مصباح الدین شکیل - سیرت احمد مجتبی)