انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وضو کے مسائل وضو کا حکم اللہ تعالی نے فرمایا:یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاۃِ فاغْسِلُواْ وُجُوہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ (المائدۃ:۶) اے ایمان والو!جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنے چہرے اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت اور پیروں کوٹخنوں سمیت دھولواور اپنے سر کا مسح کرلو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حدث لاحق ہو جائے تو اللہ تعالی تم میں سے کسی کی نماز وضو کرنے تک قبول نہیں کرتا۔حوالہ لاَ یَقْبَلُ اللہ صَلاَۃَ أَحَدِکُمْ اِذَا حَدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّا (ابوداود بَاب فَرْضِ الْوُضُوءِ۵۵ موقع الإسلام) بند وضو کے لغوی معنی :حسن اور نظافت کے آتے ہیں۔ حوالہ الوضوء من الوضاءة، وهي الحسن، (التعريفات: ۸۴/۱) بند وضو کے شرعی معنی :پانی سے حاصل ہونے والی وہ پاکی ہے جو چہرے ، ہاتھوں پیروں کے دھونے اور سر کے مسح پر مشتمل ہوتی ہے، بغیر وضو کے نماز درست نہیں ہوتی ۔ حوالہ عن أَبي هُرَيْرَةَعَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ(مسلم، بَاب وُجُوبِ الطَّهَارَةِ لِلصَّلَاةِ ۳۳۰ موقع الإسلام) بند بغیر وضو کے قرآن شریف کا چھونا جائز نہیں۔ حوالہ لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ (الواقعة:۷۹) بند وضو پر مداومت کرنے والا ثواب اور آخرت میں بلندی درجات کا مستحق ہوتا ہے۔ حوالہ وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ (ابن ماجه بَاب الْمُحَافَظَةِ عَلَى الْوُضُوءِ ۲۷۳) عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ عَلَى طُهْرٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ ۵۵) بند