انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حرم کے نام ابن زیاد کا فرمان قصر بنی مقاتل سے چل کر قافلہ نینوا میں اترا ،حر ساتھ ساتھ تھا، یہاں اس کو ابن زیاد کا فرمان ملا کہ میرے خط کے دیکھتے ہی حسینؓ کو گھیر کر ایسے چٹیل میدان میں لاکر اتاروجہاں کوئی قلعہ اورپانی کا چشمہ وغیرہ نہ ہو، حر نے یہ فرمان حضرت حسینؓ کو سنادیا اورانہیں اسی قسم کے میدان کی طرف لیجانا چاہا ،حسینی لشکر والوں نے کہا ہم کو چھوڑدو، ہم اپنی مرضی سے نینویٰ ،غاضر یہ یا شقیقہ میں خیمہ زن ہوں گے، حر نے کہا ہم ایسا نہیں کرسکتے کیوں کہ ہمارے ساتھ جاسوس لگا ہوا ہے ،اس پر زہیر بن قین نے کہا، یا ابن رسول اللہ آئندہ جو وقت آئے گا وہ اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا، ابھی لڑنا آسان ہے اس دستہ کے بعد جو فوجیں آئیں گی ان کا مقابلہ ہم نہ کرسکیں گے؛ لیکن خیر خواہ امت نے جواب دیا میں اپنی طرف سے لڑائی کی ابتدا نہ کروں گا، زہیر نے کہا اچھا کم از کم اتنا کیجئے کہ سامنے والے قریہ میں منزل کیجئے وہاں فرات کا ساحل ہے ،گاؤں بھی مضبوط و مستحکم ہے اگر یہ لوگ وہاں جانے سے مزاحم ہوں گے تو ہم ان کا مقابلہ کرلیں گے ؛کیوں کہ ان سے لڑنا بعد کے آنے والوں کے مقابلہ میں آسان ہے، حضرت حسینؓ نے گاؤں کا نام پوچھا؟ معلوم ہوا"عق" فرمایا، خدایا میں تجھ سے اورعقر(ذبح کرنا) سے پناہ مانگتا ہوں غرض پنجشنبہ ۲ محرم ۶۱ھ کو نینویٰ کے میدان کرب وبلا میں قافلہ خیمہ زن ہوا۔ (ابن اثیر:۲/۴۳،۴۴)