انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبدالرحمن بن شبل نام ونسب عبدالرحمن نام، قبیلۂ اوس سے ہیں عبدالرحمن بن شبل بن عمرو بن زید بن نجدہ بن مالک بن لوذان بن عمرو بن عوف بن عبد عوف بن مالک بن اوس۔ جاہلیت میں مالک بن لوذان کی اولاد بنو صماء کہلاتی تھی،صماء قبیلہ مزینہ کی ایک عورت کا نام تھا، جو مالک کی بیوی تھی،آنحضرتﷺ نے مکروہ سمجھ کر بنو سمیعہ نام رکھا۔ عام حالات انصار کے نقیبوں میں (اصابہ:۴/۱۶۳) میں ان کا بھی شمار تھا (غالباً بیعت عقبہ کے نقیب مراد نہیں) عہد نبوت کے بعد شام کی سکونت اختیار کی اورحمص میں قیام کیا۔ وفات امیر معاویہؓ کے عہد حکومت میں فوت ہوئے۔ اولاد حسب روایت ابن سعد ۳ بیٹے اورایک بیٹی یاد گار چھوڑی، ان کےنام یہ ہیں عزیر، مسعود، موسیٰ ،جمیلہ فضل و کمال علمائے صحابہ میں تھے، (خلاصہ تہذیب)امیر معاویہؓ نے ان کے پاس خط لکھا کہ آپ نے جو حدیثیں سنی ہوں، لوگوں کو ان سے آگاہ کردیجئے، حضرت عبدالرحمنؓ نے مجمع کرکے چند حدیثیں بیان کیں (مسند:۳/۴۴۴) بعض روایتوں میں ہے: بعث معاویۃِ الی عبدالرحمن بن شبل انک من فقھاء اصھابہ رسول اللہ ﷺ وقد مائھم فقم فی الناس وعظھم امیر معاویہؓ نے کہلا بھیجا کہ آپ فقہاء اورقدماء صحابہ میں سے ہیں، اس لئے لازم ہے کہ وعظ کہا کریں۔ امیر معاویہؓ سے ملے تو انہوں نے کہا کہ جب آپ میرے ہاں آئیں توکوئی حدیث روایت کریں۔ استقصاء سے ۱۴ حدیثیں دستیاب ہوئیں، لیکن مشہور صرف تین ہیں، یہ حدیثیں ادب المفرد ،ابوداؤد، نسائی اورابن ماجہ میں مذکور ہیں۔ راویان حدیث کے نام یہ ہیں تمیم بن محمد، ابو راشد حرافی،یزید بن خمیر، ابو سلام اسود۔