انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غزوہ بنو مصطلق شعبان ۵ھ میں خبر پہنچی کہ بنوالمصطلق کا سردار حارث بن ضرار جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور وہ عرب کے دوسرے قبائل کو اپنا شریک بنارہا ہے کہ آؤ مسلمانوں پر حملہ کرنے میں میرے ساتھ شریک ہوجاؤ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تحقیق حال کے لئے بریدہ بن حصیبؓ اسلمی کو بطور ایلچی روانہ کیا،حضرت بریدہؓ نے واپس آکر اطلاع دی کہ حارث بن ضرار اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی پر تُلا ہوا ہے،اُس نے بہت سے قبائل کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے اورکسی طرح لڑائی اور حملہ سے باز آنا نہیں چاہتا،ساتھ ہی خبر پہنچی کہ حارث اپنے لشکر کو لے کر روانہ ہونے والا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً مسلمانوں کو تیاری کا حکم دیا،مدینہ میں زید بن حارث کو عامل مقرر کیا اورلشکر اسلام کے ساتھ روانہ ہوئے،اس لشکر میں تیس گھوڑے تھے جن میں دس مہاجرین کے اوربیس انصار کے تھے، مہاجرین اورانصار کے جدا جدا علم تھے،انصار کا علم سعد بن عبادہؓ کے ہاتھ میں تھا اورمہاجرین کے علمبردار حضرت ابوبکر صدیقؓ تھے، حضرت عمر فاروقؓ کو مقدمہ الجیش مقرر فرمایا گیا چونکہ متواتر متعدد حملوں میں مسلمانوں کو کامیابی حاصل ہوتی ہوئی دیکھی تھی، لہذا اس مرتبہ مال غنیمت کی طمع میں عبداللہ بن اُبی بھی اپنی جماعتِ منافقین کے ساتھ شریک ہوگیا۔ یہ منافق لوگ چونکہ اپنے آپ کو مسلمان ہی کہتے تھے اس لئے ان کو تمام اسلامی حقوق حاصل تھے اور شریک لشکر ہونے سے وہ منع نہیں کئے جاسکتے تھے،یہ سب سے پہلا موقع تھا کہ عبداللہ بن ابی اور اُس کی جماعتِ منافقین لشکرِ اسلام کے ساتھ بغرض قتال روانہ ہوئی، جنگِ احد میں تو یہ لوگ راستے ہی سے لوٹ کر چلے آئے تھے اور شریکِ جنگ نہ ہوئے تھے،حارث بن ضرار نے ایک جاسوس روانہ کیا تھا یہ جاسوس راستے میں اتفاقا لشکرِ اسلام کے قریب پہنچا اورگرفتار ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا،جب اس کا جاسوس ہونا تحقیق ہوگیا اوراسلام لانے سے بھی اس نے انکار کیا تو رسم عرب اورجنگ آئین کے موافق اس کے قتل کا حکم صادر ہوا اوروہ قتل کیا گیا حارث کو جب اپنے جاسوس کے قتل ہونے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچنے کی خبر پہنچی تو وہ بہت پریشان اوربدحواس ہوا۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروقؓ کو حکم دیا کہ تم آگے بڑھ کر ان کو اسلام کی دعوت دو ؛چنانچہ حضرت عمر فاروقؓ نے آگے بڑھ کر اُن کو تبلیغِ اسلام کی،انہوں نے اس کا سختی سے انکاری جواب دیا اسکے بعد طرفین سے حملہ آوری ہوئی،کفار کا علم بردار حضرت ابو قتادہؓ کے ہاتھ سے ماراگیا۔علمبردار کے گرتے ہی کفار کے پاؤں یک لخت اُکھڑ گئے اور وہ میدان چھوڑ کر مسلمانوں کے سامنے سے بھاگ گئے جو آدمی کفار کے گرفتار ہوئے اُن میں جویریہ یعنی سالارِ لشکر کی بیٹی بھی گرفتار ہوئی بہت سامالِ غنیمت بھی مسلمانوں کے ہاتھ آیا، مریسیع جہاں یہودیان بنی المصطلق سے لڑائی ہوئی تھی ،مدینہ منورہ سے نومنزل کے فاصلے پر تھا۔