انوار اسلام |
س کتاب ک |
ثناء کب پڑھی جائے؟ اگر امام قرأت شروع کرچکا ہو تو مقتدی کو اس وقت ثنا نہیں پڑھنی چاہئے، نماز خواہ جہری ہو یا سری، اس صورت کے علاوہ ثناء پڑھنے کی صورت اس طرح ہے: (الف) امام تنہا نماز پڑھنے والا اور امام کے پیچھے تکبیر تحریمہ سے شریک رہنے والا، قرأت سے پہلے ثناء پڑھے گا؛ اگرشروع میں غفلت ہوگئی اور قرأت شروع ہونے کے بعد یاد آیا تو اس وقت ثناء پڑھنا درست نہیں، اب ثناء چھوڑ دے؛ کیونکہ ثناء کا حکم استحبابی ہے، واجب نہیں۔ (ب) اگرنماز شروع ہونے کے بعد امام کے رکوع میں جانے کے بعد نماز میں شامل ہوا تو اگر اس کوقوی اُمید ہوکہ وہ ثناء پڑھ کر رکوع کو پاسکتا ہے تب تو ثناء پڑھ لے اور پھر رکوع میں جائے اور اگر ثناء پڑھنے میں رکوع کے چھوٹ جانے کا اندیشہ ہو تو ثناء چھوڑ دے۔ (ج) جس شخص کی ایک یا اس سے زیادہ رکعتیں چھوٹ گئیں، جس کوفقہ کی اصطلاح میں مسبوق کہتے ہیں، وہ امام کی نماز پوری ہونے کے بعد جب چھوٹی ہوئی رکعتوں کو ادا کرنے کے لئے اُٹھے، اس وقت شروع میں ثناء پڑھ سکتا ہے۔ (د) اگرقیام کی حالت میں ثناء نہیں پڑھ سکا تورکوع کی حالت میں ثناء پڑھنا درست نہیں بہ خلاف عیدین کی تکبیراتِ زوائد کے؛ اگرقیام کی حالت میں امام کی تکبیراتِ زوائد کو نہیں پاسکا تو رکوع میں یہ تکبیرات کہی جائیں گی؛ کیونکہ عیدین کی تکبیرات واجب ہیں اور ثناء مستحب، یہ تمام احکام علامہ شرنبلالی رحمۃ اللہ علیہ اور طحطاوی نے ذکر کئے ہیں۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۷۲،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)