انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ایمان بالقدر کچھ لوگوں نے اپنی غلط فہمی سے یہ سمجھا ہے کہ مسئلہ تقدیر کے ماننے سے انسان کا مجبور محض ہونا لازم آتا ہے اور اس سے یہ تعلیم نکلتی ہے کہ انسان اپنی تقدیر پر صابر وشاکر ہوکر سست وغافل بن کر بیٹھ جائے؛ حالانکہ اگریہ بات صحیح ہوتی تو نہ رسولوں کو بھیجنے کی ضرورت تھی نہ خدائی کتابوں کے اترنے کی حاجت تھی، نہ تبلیغ وارشاد کی تاکید ہوتی،نہ اصلاح وہدایت کا حکم ہوتا بلکہ خدا کی مخلوق اپنے حال پر چھوڑدی جاتی،مگر ایسا نہیں کیا گیا لاکھوں پیغمبر بھیجے گئے،کئی کتابیں اتریں، کروڑوں مبلغ اورمرشد بناکر پھیلائے گئے ،ہدایت وارشاد کی تاکید پر تاکید آئی،محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدوجہد سے معمور زندگی لیے نمونہ ٹھہرائی گئی اور خلفائے راشدین اور عام صحابہ نے اپنے کارناموں سے اس نمونہ کی کامیابی کی تصدیق کی۔ (سیرۃ النبیﷺ :۴/۴۴۳)