انوار اسلام |
س کتاب ک |
مسجد کا مستقل امام تراویح کی اجرت لے سکتا ہے یا نہیں؟ جو شخص کسی مسجد میں پہلے سے امام مقرر ہو تو اس کی ذمہ داریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ رمضان المبارک میں تراویح بھی پڑھائے، جس طرح اس کی ذمہ داری میں یہ بھی ہے کہ جمعہ کی نماز پڑھائے، موقع آجائے تو عید کی نماز بھی پڑھائی، جنازے کی نماز پڑھائے اور اگر مقررہ امام کسی وجہ سے (مثلاً حافظ نہ ہو یا کوئی عذر ہو) تراویح میں قرآن ختم کرنے سے عاجز ہو تو وہ الم تر کیف سے پڑھانے کا ذمہ دار ہے، اس لئے اس صورت میں مقررہ تنخواہ کے علاوہ جو کچھ مسجد کی طرف سے دیا جائے گا وہ تراویح ہی کی اجرت ہوگی جس کا ناجائز ہونا بالکل ظاہر ہے، یہ حیلہ کرکے لینا کہ میں مسجد کا امام ہوں اور امامت کی تنخواہ لیتا ہوں، اس کے حق میں مفید نہ ہوگا بلکہ حق یہ ہے کہ مقررہ امام کے بارے میں اس کو حیلہ کہنا بھی درست نہیں، اس کی تنخواہ تو پہلے سے متعین اور مقرر ہے، پھر مستقل اجرت یا خاص رمضان المبارک میں تنخواہ میں اضافہ کس بنیاد پر ؟! (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۶۴، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)