انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابوالہیشم بن التیہان ۳- حضرت ابو لہشیمؓ بن التیہان : حضرت ابو الہشیمؓ کانام مالکؓ بن بلی ہے اور ابو الہشیمؓ کنیت ہے اور اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں، آپ کا تعلق قبیلہ اوس کے خاندان بلی سے تھا۔ زمانہ جاہلیت میں بھی یثرب کے ان لوگوں میں شامل تھے جو بتوں سے بیزار رہا کرتے تھے، حضرت اسعدؓؓ بن زرارہ کی تبلیغ سے ا سلام قبول کئے اور پہلی بیعت عقبہ کے موقع پر شریک ہونے والے نئے ۷ افراد میں شامل تھے، دوسری بیعت عقبہ میں بھی شریک تھے اور نقیب منتخب ہوئے، آپ کا شمار ’’سابقون الاولون من الانصار ‘‘ میں ہوتا ہے۔ حضور ﷺ کی ہجرت مدینہ کے بعد مواخات ہوئی تو انھیں، سابقون الاولون من المہاجرین، حضرت عثمانؓ بن مظعون کا بھائی بنایا گیا، حضور ﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ جنگ موتہ کے بعد حضور اکرم ﷺ نے انھیں کھجوروں کا اندازہ لگانے کے لئے مختلف قبائل میں بھیجا تا کہ اس پر زکوٰۃ مقرر کی جائے ، چنانچہ آپ نے یہ خدمت انجام دی، بعد میں حضرت ابو بکرؓ صدیق نے اپنے دورِ خلافت میں اسی خدمت پر مامور کرنا چاہا تو انکار کر دیا او ر عرض کیا کہ میں یہ کام آنحضرتﷺ کے لئے کیا کرتاتھا اور جب میں واپس آتا تو حضور ﷺ میرے لئے دعا فرماتے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ حضو ر ﷺ بھوک سے بے چین ہو کر حجرے سے باہر نکلے تودیکھا کہ حضرت ابوبکرؓ آئے ہوئے ہیں، پوچھا کیوں آئے ہو؟ عرض کیا آپ کی زیارت کے لئے ، اسی وقت حضرت عمرؓ بھی آگئے، ان سے بھی یہی سوال کیا ، عرض کیا ، بھوک کی شدت لے آئی ہے ، سب مل کر حضرت ابو الہشیمؓ کے نخلستان میں گئے، گھر پر معلوم ہوا کہ پانی لانے گئے ہیں، تھوڑی دیر میں پانی کا مشک اٹھائے ہوئے آتے نظر آئے، غیر متوقع طور پر حضور ﷺ کو دیکھ کر بے اختیار آپﷺ سے لپٹ گئے، سایہ میں بٹھا یا اور کھجوروں کی ایک شاخ توڑ کر پیش کیا، کنوئیں کا میٹھااور ٹھنڈا پانی پلایا، حضور ﷺ نے پانی پی کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کئی نعمتیں عطا فرمائی ہیں یعنی کھجوریں اور صاف و میٹھا پانی ، قیامت کے دن ان کے بارے میں سوال ہوگا، پھر حضرت ابو الہشیمؓ نے ایک بکری کا بچہ ذبح کر کے اس کا گوشت بھون کر پیش کیا، حضور ﷺ نے فرمایا: جب میرے پاس قیدی آئیں تو تمہیں ایک غلام دوں گا، چنانچہ چند روز بعد جب حضور ﷺ کے پاس قیدی آئے تو ان میں سے ایک قیدی منتخب کر نے کے لئے کہا لیکن حضرت ابو الہشیمؓ نے حضور ﷺ ہی کو انتخا ب کرنے کے لئے کہا، حضور ﷺ نے ایک پابند نماز قیدی عطا کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے اچھا سلوک کیا کرو، جب اس غلام کو گھر لائے تو بیوی نے کہا کہ اس کوآزاد کر نا ہی بہتر ہو گا، چنانچہ اس کو آزاد کر دیا، حضور ﷺ کو معلوم ہوا تو دونوں میاں بیوی کے لئے دعائے خیر فرمائی،حضرت ابوالہشیمؓ نے ۳۰ ہجری میں حضرت علیؓ کے دور خلافت میں وفات پائی۔