انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جہنم کی وادیاں اورنہریں وغیرہ وادی ویل حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں نبی کریمﷺ نے فرمایا: وَيْلٌ وَادٍ فِي جَهَنَّمَ يَهْوِي فِيهِ الْکَافِرُ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَبْلَ أَنْ يَبْلُغَ قَعْرَهُ; (مسند احمد،باب مسند ابی سعید الخدریؓ،حدیث نمبر:۱۱۲۸۷) (ترجمہ)ویلجہنم میں ایک (گہری)وادی ہے جس میں کافر کو ڈالا جائے گا تو اسے پہنچنے سے پہلے چالیس سال لگ جائیں گے۔ (فائدہ)امام ترمذی نے مذکورہ حدیث اس طرح بیان کی ہے کہ یہ وادی دو پہاڑوں کے درمیان ہے کافر کو وہاں تک پہنچنے میں ستر سال لگیں گے۔ (ورواہ ایضا ابن حبان والحاکم) حضرت ابن مسعودؓ وائل بن مہانہ ،ابو عیاض وغیرہ فرماتے ہیں یہ وہ وادی ہے جس میں اہل جہنم کی پیپ بہتی اورجمع ہوتی ہے۔عطاء بن یسار فرماتے ہیں ویل جہنم کی وہ وادی ہے کہ اگر پہاڑوں کو وہاں سے گذارا جائے تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں۔حضرت مالک بن دینار فرماتے ہیں ویل جہنم کی وہ وادی ہے جس میں قسم قسم کے عذاب ہیں۔حضرت ابو عیاض فرماتے ہیں کہ ویل ایک وادی ہے جو پیپ سے بہتی ہے،(اورحضرت ابن جریر نے اپنی سند سے اس مذکورہ ارشاد کو کچھ تفصیل سے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ)ابو عیاض کہتےہیں ویلجہنم کی جڑ میں ایک حوض ہے جس میں اہل جہنم کی پیپ بہتی ہے۔ صعود پہاڑ اور اس کی خطرناکیاں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: سَأُرْهِقُهُ صَعُودًا (المدثر:۱۷) (ترجمہ)اس کو عنقریب دوزخ کے پہاڑ پر چڑھاؤں گا۔ (حدیث)حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں نبی ﷺ نے مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرمایا: جبل من نار يكلف أن يصعده فإذا وضع يده عليه ذابت فإذا رفعها عادت وإذا وضع رجله عليه ذابت فإذا رفعها عادت يصعد سبعين خريفا ثم يهوي كذلك (الترغیب والترھیب،باب فصل فی اودیتھا وجبالھا:۴/۲۵۲) (ترجمہ)یہ جہنم میں ایک پہاڑ ہے کافر کو اس پر چڑھنے کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا پس جب وہ اس (پہاڑ)پر اپنا ہاتھ رکھے گا تو ہاتھ پگھل جائے گا اور جب ہاتھ اٹھائے گا تو وہ پہلی حالت میں لوٹ آئے گا اورجب اس پر اپنا پاؤں رکھے گا تو وہ بھی پگھل جائے گا پھر جب اسے اٹھائے گا تو(وہ بھی)پہلی حالت میں لوٹ آئے گا یہ اسی حالت میں ستر سال تک چڑھتا رہے گا اوراتنی ہی مدت میں گرتا رہے گا۔ (فائدہ)حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں یہ آگ کا چکنا پہاڑ ہے جب بھی نافرمان اس پہاڑ پر چڑھے گا پھسل کر آگ میں آگرے گا۔ حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں یہ پہاڑ آگ کی چکنی چٹان کا ہے کافر کو اس پر چڑھنے کا پا بند کیا جائے گا،جب اس کی چوٹی پر پہنچے گا اس کی پستی میں پھسل کر آگرے گا اس طرح دوبارہ اس کو اس پر چڑھنے کا پابند کیا جاتا رہے گا ہمیشہ اس کا یہی حال رہے گا۔آگے سے اس کو لوہے کے زنجیروں سے جکڑا ہوگا اورپیچھے سے لوہے کے ہتھوڑوں سے اس کو ضربیں لگائی جائیں گی وہ اسی حالت میں چالیس سال میں اس پر پہنچے گا۔ وادیٔ عقبہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ (البلد:۱۱) (ترجمہ)سونہ دھمک سکا عقبہ پر اس کی تفسیر میں حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں یہ عقبہ جہنم میں کانپنے والا پہاڑ ہے۔ابورجاء فرماتے ہیں اس کی بلندی اورپستی کا سفر سات سات ہزار سال کے برابر ہے۔ وادی غی اور وادی اثام (حدیث)حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں کہ حضوراکرمﷺ نے فرمایا : نھر غی واثام ان فی اسفل جہنم یسیل فیھا صدیداھل النار (ترجمہ)غی اور اثام جہنم کی تہہ میں دو نہریں ہیں جن میں دوزخیوں کی پیپ بہتی ہے۔ (فائدہ) فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا (مریم:۵۹) (ترجمہ)ان کو عنقریب وادی غی میں ڈالا جائے گا۔ کی تفسیر میں ابو عبیدہ بن عبداللہ کہتے ہیں وادی غی جہنم میں ہے اس کا ذائقہ خبیث ہے اس کی گہرائی بہت دور ہے۔(ابن ابی الدنیا وغیرہ)اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ یہ جہنم میں کھولتی ہوئی نہر ہے اس میں ان لوگوں کو پھینکا جائے گا جو دنیا میں اپنی خواہشات کے پیروکارہوں گے۔ وادی ھوی،وادی اثام،وادی غی شفیع بن مانع کہتے ہیں جہنم میں ایک محل ہے جس کا نام ھویہے اس کی بلندی سے جب کافرکو پھینکا جائے گا تو اس کی تہہ تک پہنچتے پہنچتے اسے چالیس سال لگ جائیں گے اسی کے متعلق اللہ تعالی کا فرمان ہے۔ وَمَنْ يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَى (طہ:۸۱) (ترجمہ)اورجس شخص پر میراغضب واقع ہوتا ہے وہ بالکل گیا گذرا ہو۔ اورجہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام اثامہے اس میں سانپ اوربچھو ہیں ان میں کے ہر ایک بچھو کی دم میں ستر بڑے مٹکوں کے برابرزہر ہے اورہر بچھو گابھن خچری جتنا بڑا ہے،جب یہ انسان کو ڈسے گا تو اس کی شدت سے اسے جہنم کی گرمی کی تکلیف کچھ بھی معلوم نہ ہوگی بس یہ(وادی)ھویاس کے مستحقین کیلئے تیار کی گئی ہے اورجہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام وادی غی ہے جو پیپ اورخون سے بہتی ہے اور جہنم میں ستر بیماریاں ہیں ان میں کی ہر بیماری جہنم کے حصوں کی طرح ایک حصہ ہے۔ (ابن ابی الدنیا) وادی موبق حضرت انسؓ قرآن کریم کی آیت:وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَوْبِقًا (الکہف:۵۲) (ترجمہ)اورہم نے ان کے درمیان موبق بنائی ہے۔ کی تفسیر میں فرماتے ہیں یہ جہنم میں پیپ کی وادی ہے اور ایک روایت میں ان سے یوں مروی ہے کہ یہ جہنم میں پیپ اورخون کی نہر ہے۔(عبداللہ بن احمد)اورحضرت عبداللہ بن عمروفرماتے ہیں یہ جہنم میں بہت گہری وادی ہے۔ وادی فلق حضرت عمروبن عبسہ فرماتے ہیں فلق جہنم میں ایک کنواں ہے اسی سے جہنم بھڑکائی جائے گی اور جہنم اس سے اسی طرح پناہ مانگتی ہے جیسے انسان جہنم سے۔ (ابن ابی الدنیا،ابن ابی حاتم) زید بن علی اپنے آباء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا فلق جہنم کی جڑ میں ایک کھائی ہے جس پر پردہ پڑا ہوا ہے جب اسے کھولا جاتا ہے تو اس سے آگ نکلتی ہے اوراس سے نکلنے والی آگ کی سخت گرمی سے خود جہنم فریاد کرتی ہے۔ کعب احبار ایک گرجا گھر میں پہنچے تو اس کے حسن سے حیران ہوئے اورفرمایا خوبصورت کام ہے اس نے قوم کو گمراہی میں ڈالا ہے ان کے لئے فلقراضی ہوگئی لوگوں نے پوچھا یہ فلق کیا ہے؟ تو فرمایا جہنم میں ایک مقام ہے جب اسے کھولا جائے گا تو اس کی گرمی کی سختی سے تمام اہل جہنم چیخ وپکار کریں گے۔ ایک صحابی رسولؓ ملک شام تشریف لائے تو انہوں نے کفار کے گھر،ان میں عیش پرستی،خوبصورتی اوردنیاوی فراخی دیکھی تو فرمایا یہ حالت میرے دل میں نہیں کھٹکی کیا ان کے پیچھے فلق نہیں ہے پوچھا گیا یہ فلق کیا ہے؟تو فرمایا جہنم میں ایک مقام ہے جب اسے کھولا جائے گا تو اہل جہنم(اس کی گرمی کی سختی سے) گرپڑیں گے۔ (تفسیر ابن جریر) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں آنحضرتﷺ نے فرمایا فلقجہنم میں ڈھکا ہوا کنواں ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیںفلقجہنم کا جیل خانہ ہے۔ وادی سعیر حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیںسعیر’جہنم میں پیپ کی ایک وادی ہے۔ (ابن ابی حاتم) وادی جب الحزن (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں حضورﷺ نے فرمایا: تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ قَالَ وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهُ قَالَ الْقُرَّاءُ الْمُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ (ترمذی،باب ماجاء فی الریاء والسمعۃ،حدیث نمبر۲۳۰۵) (ترجمہ)اللہ تعالی کے ساتھ جب الحزن سے پناہ طلب کرو صحابہ کرامؓ نے پوچھا جب الحزن کیا ہے؟آپ نے فرمایا جہنم کی ایک وادی ہے جس سے روزانہ سو مرتبہ خود جہنم پناہ مانگتی ہے،صحابہ کرام نے پوچھا اے رسول اللہ اس میں کون جائیں گے؟فرمایا اپنے عملوں کی ریا اورنمود کرنے والے قاری جائیں گے۔ عمران القصیر کہتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس سے خود جہنم روزانہ چار سو بار پناہ مانگتی ہے اس خوف سے کہ اسے اس میں نہ ڈالدیا جائے کہ وہ اسے کھاجائے،یہ وادی اللہ نے ریاکاروں کے لئے تیار فرمائی ہے۔ (کتاب الزھد امام احمد) حضرت معروف کرخی فرماتے ہیں کہ حضرت بکر بن خنیس نے فرمایا جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم روزانہ سات مرتبہ پناہ مانگتی ہے پھر اس وادی میں ایک کنواں ہے(جب الحزن)اس سے یہ وادی اورجہنم روزانہ سات مرتبہ پناہ مانگتی ہے پھر اس کنویں میں ایک سانپ ہے جس سے یہ وادی،جہنم اور وہ کنواں پناہ مانگتے ہیں اس میں سب سے پہلے نافرمان قاریوں کو ڈالا جائے گا تو وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار بت پرستوں سے بھی پہلے ہمیں اس میں ڈالا جارہا ہے؟تو انہیں کہا جائے گا عالم جاہل کے برابر نہیں ہے(مراد ان قراء سے وہ علماء اورقراء ہیں جو دین کا علم رکھنے کے باوجود خدا کے نافرمان ہوں گے اور علم کو دنیا کے کمانے کا ذریعہ بنایا ہوگا اورظالم حکمرانوں کی حمایت کرتے اوران سے حاجتیں مانگتے ہوں گے) (فائدہ)یہ جومذکورہ روایات میں جہنم کا وادی جب الحزن میں سو مرتبہ چار سو مرتبہ یا سات سو مرتبہ پناہ مانگنا آیا ہے اس اختلاف میں موافقت کی صورت یہ ہے کہ دوزخ کا جو درجہ جب الحزن کے قریب ہے وہ اس سے سات سو مرتبہ اور جو دور ہے وہ چار سو مرتبہ اور جو بہت دور ہے اورجہنم کے سخت ترین گرم طبقات سے نہیں ہے وہ سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے کیونکہ کم گرم طبقہ میں آگ کا اضافہ زیادہ ہوگا تو گرمی کی تکلیف بھی بڑھ جائے گی۔ (واللہ اعلم) حضرت کعب نے فرمایا جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں بہت سے تنور ہیں اور وہ اس طرح تنگ ہیں جیسا نیزہ کو زمین میں گاڑنے سے نیزہ تنگ ہوجاتا ہے اس کا نام جب الحزنہے دوزخیوں کو ان کے اعمال کے حساب سے اس میں ڈالا جائے گا اس کے بعد انہیں بند کردیا جائے گا۔ (ابن ابی حاتم) (حدیث)بلال بن ابی بردہ فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جہنم میں ایک کنواں ہے جس کا نام جب الحزن ہے متکبروں کو پکڑا جائے گا اورآگ کے بنے لوہے کہ تابوتوں میں ڈالا جائے گا پھر ان تابوتوں کو اس کنویں میں پھینک کر اوپر سے جہنم کو ملادیا جائے گا۔ (مسند احمدوغیرہ،التخویف:۸۹) وادی لملم (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں نبی کریمﷺ نے فرمایا: إن في جهنم واديا يقال له لملم ، إن أودية جهنم لتستعيذ بالله من حره (ابن ابی الدنیا وغیرہ فیہ یحی بن عبید اللہ ضعفوہ) (ترجمہ)جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہاجاتا ہے اس کی گرمی سے جہنم کی تمام وادیاں اللہ سے پناہ مانگتی ہیں۔ ہبہب کنویں والی وادی (حدیث)حضرت ابوبردہ اپنے باپ کے واسطہ سے حضرت نبی کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ ان فی جھنم لوادیا ولذلک الوادی بئریقال لہ ھبھب حق علی اللہ ان یسکنھا کل جبار (ابن ابی الدنیا وغیرہ فیہ ازہر بن سنان ضعفوہ) (ترجمہ)جہنم میں ایک وادی ہے اور اس وادی کا ایک کنواں ہے جسے ہبہب کہا جاتا ہے اللہ نے لازم کرلیا ہے کہ وہ اس میں ہر جابر ظالم شخص کو ٹھہرائے گا۔ دوزخ کا جیل خانہ (محل بولس) (حدیث)نبی کریمﷺ فرماتے ہیں: يُحْشَرُ الْمُتَکَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُوَرِ النَّاسِ يَعْلُوهُمْ كُلُّ شَيْءٍ مِنْ الصَّغَارِ حَتَّى يَدْخُلُوا سِجْنًا فِي جَهَنَّمَ يُقَالُ لَهُ بُولَسُ فَتَعْلُوَهُمْ نَارُ الْأَنْيَارِ يُسْقَوْنَ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ (مسند احمد،باب مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص،حدیث نمبر:۶۳۹۰) (ترجمہ)روز قیامت تکبر کرنے والوں کو چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کے جسم میں انسانوں کی شکل میں اٹھایا جائے گا ان کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ہر شئے ان سے بلند ہوگی یہاں تک کہ ان کو جہنم کے جیل خانہ میں ڈال دیا جائے گا جس کا نام بولس ہے ان کے اوپر ایسی آگ ہوگی جو سب آگوں کا منبع اورمرکز ہوگی انہیں جہنم کی زہر قاتل گیلی مٹی جو دوزخیوں کے جسموں کا عرق ہوگی وہ پلائی جائے گی۔ (فائدہ)ترمذی شریف کی ایک موقوف روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں جہنم میں ایک محل ہے جس کا نام بولس ہے اس میں ظالم اورمتکبر لوگ داخل ہوں گے یہ سب آگوں کا منبع اورمرکز ہے سب برائیوں سے زیادہ برا ہے سب غمناکیوں سے زیادہ غمناک ہے،سب موتوں کی موت ہے اور بد ترین کنوؤں سے بد ترین ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں جہنم میں ایک جیل خانہ ہے اس میں بد سے بد ترین لوگ داخل ہوں گے وہ خود بھی جہنم پر ہوگا(یعنی اس کے نیچے بھی آگ ہو گی)اس کی چھت بھی آگ کی ہوگی اوراس کی دیواریں بھی آگ کی ہوں گی اورخود اس سے جھلسانے والی آگ پھوٹے گی۔ (زوائد مسند احمد،ابن ابی الدنیا) جہنم کا ایک اورکنواں حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا: لا يلي أحد من أمر الناس شيئا إلا وقفه الله على جسر جهنم ، فزلزل به الجسر زلزلة ، ناج أو غير ناج ، لا يبقى منه عظم إلا فارق صاحبه ، فإن هو لم ينج ذهب به في جب ، مظلم كالقبر في جهنم لا يبلغ قعره سبعين خريفا (الأھوال،باب لا یلی احد من امر الناس شیئا،حدیث نمبر:۲۳۹) (ترجمہ)کوئی آدمی لوگوں کے کسی کام کا والی نہ بنے ورنہ اللہ تعالی اسے جہنم کے پل پر کھڑا کریں گے پس اس کی وجہ سے یہ پل ایک دفعہ زور سے کانپے گا چاہے جہنم سے کوئی نجات پائے یا نہ مگر اس کا ہر عضو دوسرے عضو سے جدا ہوجائے گا(یعنی جسم کے پٹھوں میں قوت اورتناؤ نہ رہے گا)پھر اگر وہ نجات یافتہ لوگوں سے نہ ہوا تو اسی زلزلہ سے قبر کی طرح کالے کنویں میں جہنم میں جاپڑے گا اور اس کی گہرائی تک ستر سال میں بھی نہیں پہنچ سکے گا۔ جہنم کی ستر ہزار وادیاں (حدیث)حجاج بن عبداللہ لثمالیؓ(جنہوں نے حضورﷺ کی زیارت بھی کی اورآپ کے ساتھ حجۃ الوداع میں بھی شریک تھے) یہ فرماتے ہیں مجھے سفیان بن مجیب نے کہا (یہ حضورﷺ کے قدیم صحابہ میں سے ہیں) إن في جهنم سبعين ألف واد ، في كل واد سبعون ألف شعب ، في كل شعب سبعون ألف ثعبان ، وسبعون ألف عقرب ، لا ينتهي الكافر والمنافق حتى يواقع ذلك كله (قال ابن عبدالبر ھذا حدیث منکر لا یصح) (ترجمہ)جہنم میں ستر ہزار وادیاں ہیں ہر وادی کی ستر ہزار گھاٹیاں ہیں ہر گھاٹی میں ستر ہزار اژدہا اورستر ہزار بچھو ہیں کوئی کافر اور منافق وہاں نہیں پہنچے گا مگر وہ سب اسے ڈسیں گے۔ (فائدہ)اس مضمون کی ایک حدیث حضرت عطاء بن یسارؒ سے بھی منقول ہے یہ فرماتے ہیں کہ جہنم میں ستر ہزار وادیاں ہیں ہر وادی میں ستر ہزار گھاٹیاں ہیں،ہرگھاٹی میں سترار پتھر ہیں ہر پتھر میں ایک سانپ ہے جو اہل جہنم کے منہ کھائے گا۔ (ابن ابی الدنیا) (منہ) (حضرت)ابوالمنہال الریاحی کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ جہنم میں آگ کے چھوٹے چھوٹے پانی کی وادیاں ہیں ان میں اونٹ کے بدن جتنے موٹے سانپ اورحبشی خچروں جتنے موٹے بچھو ہیں جب دوزخیوں سے کوئی ان کے سامنے گریں گے تو یہ اسے بہت تیزی سے ڈسنا شروع کردیں گے حتی کہ وہ ان سے بھاگ جانے کی فریاد کریں گے۔ (ابن ابی الدنیا) حضرت مجاہدؒ حضرت عبید بن عمیر سے نقل کرتے ہیں کہ جہنم میں ایک کنواں ہے جس میں بہت سی مصیبتیں ہیں اس میں بختی (بڑے) اونٹوں کے برابر (موٹے موٹے) سانپ ہیں اورسیاہ خچروں جیسے بڑے بڑے بچھو ہیں جہنمی (آگ وغیرہ کے عذاب سے تنگ آکر)ان سانپوں کی طرف یا ساحل جہنم کی طرف جانے کی فریاد کریں گے(تاکہ ان کے عذاب میں تبدیلی سے انہیں کچھ راحت پہنچے)توان کو وہاں بھیج دیا جائے گا تو وہ سانپ بچھو ان کے بالوں سے اوران کے ہونٹوں سے ڈسنا شروع کریں گے تو ان کا گوشت ٹکڑے ٹکڑے ہوکر گرپڑے گا اسی طرح ڈستے ڈستے ان کے پاؤں تک جا پہنچیں گے تو(یہ دوزخی)آگ کی طرف لوٹنے کی فریاد کریں گے اورآگ آگ پکاریں گے (یعنی ہمیں دوبارہ آگ میں ڈالدو)اوریہ سانپ اوربچھو ان کا پیچھا کریں گے جب ان کو جہنم کی گرمی جلائے گی تو واپس بھاگ جائیں گے یہ(جہنم کے کناروں میں )گڑھوں میں رہتے ہیں۔ حضرت طاؤسؒ نے سلیمان بن عبدالملک سے فرمایا اے امیر المومنین جہنم میں ایک کنویں کے کنارے پرسے ایک چٹان کو گرایا گیا تو ستر سال تک اس میں گرتی رہی تب جاکر اس کی انتہا کو پہنچی،کیا آپ کو معلوم ہے اللہ تعالی نے یہ کس کے لئے تیار کی ہے؟کہا معلوم نہیں،فرمایا:ہلاکت ہے اللہ نے جس کے لئے اسے تیار کیا ہے،(اس کے لئے ہلاکت ہے)جس کو اللہ نے اپنے حکم میں شریک کیا(یعنی حکمران بنایا)لیکن اس نے ظلم کرنا شروع کردیا،طاؤس فرماتے ہیں یہ بات سن کر سلیمان بن عبدالملک روپڑے۔ (حلیۃ الاولیاء) حسن بن یحیی خشنی فرماتے ہیں جہنم میں کوئی گھر ایسا نہیں نہ کوئی گھات کی جگہ نہ طوق نہ بیڑی نہ زنجیر مگر جو اس کا مستحق ہے اس پر اس کا نام لکھا ہوا ہے۔ احمد(ابن ابی الحواری)کہتے ہیں میں نے یہ بات ابو سفیان کو بتائی تو وہ روپڑے پھر فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو اس کا کیا حال ہوگا جو ان سب کا مستحق ہو طوق اس کے گلے میں،بیڑیاں اس کے پاؤں میں،زنجیر اس کی گردن میں ڈال کر اسے آگ میں ڈالا جائے پھر اسے لوٹ مارکی جگہ پھینک دیا جائے گا(تو اس لوٹ مار کی جگہ جہنم میں جو بلا جیسے چاہے اسے کاٹ کھائے،ڈس لےاور قسم وقسم کی تکلیف پہنچائے)اللہ ہمیں اس سے اپنی پناہ میں رکھیں۔ (آمین)