انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ہادی بن مہدی کی ولی عہدی جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے کہ عیسیٰ بن بموسیٰ موضع رحبہ متصل کوفہ میں رہتا اور جمعہ یاعید کے روز کوفہ میں نماز پڑھتا تھا اور تمام وقت اپنے گاؤژ میں خاموشی وبے تعلقی کے ساتھ بسرکرتا تھا، یہ بھی ذکر ہوچکا ہے کہ منصور کے بعد عیسیٰ کوبعبداللہ سفاح نے ولی عہد مقر رکیا تھا، منصور نے عیسیٰ کو مؤخر کرکے اپنے بیٹے مہدی کومقدم کردیا، اب مہدی کے بعد عیسیٰ بن موسیٰ ولی عہد تھا؛ لیکن مہدی کواس کے خلافت کے پہلے ہی سال میں اس کے ہمدردوں اور مشیروں نے ترغیب دی کہ عیسیٰ بن موسیٰ کی جگہ آپ اپنے بیٹے ہادی کوولی عہد بنائیں، مہدی نے عیسیٰ کواپنے پاس بغداد میں طلب کیا، عیسیٰ نے آنے سے انکار کیا، مہدینے گورنرکوفہ کوتاکیدی حکم دیا کہ عیسیٰ کوتنگ کیا جائے؛ مگرچونکہ عیسیٰ پہلے ہی سے خانہ نشین تھا اس لیے گورنر کوفہ کوکوئی موقع عیسیٰ کے پریشان کرنے کا نہ مل سکا؛ پھرمہدی نے ایک سخت خط عیسیٰ کولکھا، اس نے کوئی جواب نہ دیا؛ پھرمہدی نے اپنے چچا عباس کوعیسیٰ کے پاس بھیجا کہ اس کوہمراہ لائے، عیسیٰ نے پھربھی انکار کیا، آخر مہدی نے دوسپہ سالاروں کوعیسی ٰکے لانے پرمامور کیا، مجبور ہوکر عیسیٰ بغداد میں آیا اور محمد بن سلیمان کے مکان پرفروکش ہوا، مہدی کے دربار میں آتا جاتا رہا؛ مگربالکل خاموش جاتا خاموش رہتا اور خاموش چلا جاتا، آخرعیسیٰ پرتشدد شروع کیا گیا اور خود محمد بن سلیمان نے اس کومجبور کرنا چاہا کہ وہ ولی عہدی سے دست بردار ہوجائے، عیسیٰ نے عہدوقسم کا عذر کیا جواس سے ولی عہدی کے وقت لی گئی تھی، مہدی نے فقہاء کوطلب کیا؟ انھوں نے فتویٰ دیا کہ عیسیٰ قسم کا کفارہ دےکرولی عہدی سے دست کش ہوسکتا ہے، مہدی نے اس کے عوض دس ہزار درہم اور زاب وکسکر میں جاگیریں دیں اور عیسیٰ نے ۲۶/محرم سنہ۱۶۰ھ کوولی عہدی سے خلع کیا اور ہادی کوولی عہدی کی بیعت کرلی؛ اگلے دن مہدی نے دربارِ عام کیا، اراکینِ سلطنت سے بیعت لی پھرجامع مسجد میں آیا خطبہ دیا، عیسیٰ کے معزول اور ہادی کے ولی عہد ہونے کی لوگوں کواطلاع دی، عیسیٰ نے اپنی ولی عہدی کے خلع کا اقرار کیا، لوگوں نے ہادی کی ولی عہدی کی بیعت کرلی۔