انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مورخ بہترین مورخ وہ ہوتا ہے جو سالم العقیدہ اورپاک مذہب ہو جوکچھ لکھے وہ بیان واقع ہو نہ کسی بات کو چھپائے نہ کوئی غلط بات اپنی طرف سے بڑھائے،جہاں کہیں کم فہم لوگوں کے ٹھوکر کھانے اورغلط فہمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو وہاں اس واقعہ کے متعلق اپنی طرف سے تشریح کردینا اورحقیقت کو سمجھا دینا جائز ہے،مورخ کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ نہ کسی کی خوشامد کرے اورنہ کسی سے عداوت رکھے،مورخ کی عبارت سادہ،عام فہم اوربے ساختہ ہونی چاہئیے، تکلفات اور قافیہ بندی کے التزام میں مدعائے تاریخ نویسی اکثر فوت ہوجاتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ جو تاریخیں نظم میں لکھی گئی ہیں وہ عموم پائیہ اعتبار سے ساقط سمجھی جاتی ہیں،مورخ کے لئے ضروری ہے کہ وہ امانت ودیانت میں ممتاز ہو،صدق مقال اورحُسن اعمال میں خصوصی امتیاز رکھتا ہو،جھوٹ سے کوسوں دُور بیہودہ سرائی سے نفورومہجورہو،تاریخ کی تدوین و ترتیب میں مورخ کو بڑی کاوش وجانکاہی سے کام لینا پڑتا ہے،پھر بھی حقیقت واصلیت تک رسائی یقینی نہیں ہوتی،علم ہیت،علم طبقات الارض،علم تمدن اورمذاہب عالم سے واقف ہونے کے ساتھ ہی مورخ کو ذہین،نکتہ رس اورمنصف مزاج،ساتھ ہی ادیب اور قادر الکلام بھی ہونا چاہئے کہ مافی الضمیر کو بآسانی ادا کرسکے،باوجود ان سب باتوں کے بعض ایسی مشکلات ہیں جن کا حل کرنا قریباً ناممکن ہوتا ہے،مثلاً کسی شخص کے تھیڑ میں شریک ہونے کا حال راوی نے روایت کیا ہے،اب اس روایت سے متعدد نتائج مرتب ہوسکتے ہیں اورنہیں کہا جاسکتا کہ کوئی ایک نتیجہ بھی صحیح ہے یا نہیں: ۱۔وہ شخص جو تھیڑ میں گیا گانا سُننے کا بہت شوقین ہے۔ ۲۔گانا سننے کا شوقین نہیں ہے حُسن پرست ہے۔ ۳۔حُسن پرست بھی نہیں ہے کسی ایکٹرس پر اتفاقاً عاشق ہوگیا ہے۔ ۴۔کسی پر عاشق بھی نہیں ہے وہاں کسی دوست سے ملنا ضروری تھا۔ ۵۔تھیٹر کے متعلق ایک مضمون لکھنا چاہتا تھا لہذا اُس کا دیکھنا ضروری ہوا۔ ۶۔ تھیٹر کی مخالفت میں ایک لیکچر دینا تھا اس لئے اُ س کے معائب کا مشاہدہ کرنا ضروری ہوا۔ ۷۔خفیہ پولیس میں ملازم ہے اپنے فرض منصبی کی ادائیگی کے لئے جانا پڑا۔ ۸۔خود تو تھیڑ میں جانے سے متنفر تھا مگر دوستوں نے مجبور کردیا۔ ۹۔باخدا اوراعلیٰ درجہ کا عابد زاہد تھا،لہذا لوگوں کی خوش عقیدگی زائل کرنے کے لئے تھیٹر میں چلا گیا۔ ۱۰۔ صرف اس لئے گیا کہ وہاں موقع پر کسی کی جیب کترے یا کسی کی جیب میں سے اشرفیوں کا بٹوہ نکا ل لے۔ غرض اسی طرح ایک روایت سے سینکڑوں نتائج مرتب ہوسکتے ہیں پھر کسی ایک نتیجہ کی صحت کے لئے دوسرے اسباب سے تائید حاصل کرنی پڑتی ہے،اُن تائیدی اسباب میں بھی اسی طرح مختلف احتمالات ہوتے ہیں اگر مورخ منصف مزاج نہیں ہے اورکسی ایک نتیجہ کی طرف پہلے ہی سے اُس کا دل کھینچا جاتا ہے تو وہ اُس کے مخالف دلائل کو بڑی آسانی اوربے پروائی سے نظر انداز کرجاتا ہے اورموافق دلائل کو ڈھونڈ کر مہیا کرلیتا ہے،اس طرح خود گمراہ ہوکر دوسروں کو گمراہ کرنے کی کوشش بجالاتا ہے۔