انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بہاؤ الدولہ کی حکومت بہاؤ الدولہ کوخلیفہ طائع نے حسب دستور خلعت دیا اور مبارک باد دینے خود آیا، بہاؤ الدولہ نے ابراہیم وحسین پسران ناصرالدولہ بن حمدان کوموصل کی حکومت پرمامور کرکے بہ طور عامل اپنی طرف سے بھیج دیا؛ مگرپھراس انتظام پرپشیمان ہوکر موصل سے سابق عامل کولکھا کہ ان کوحکومت سپرد نہ کی جائے؛ لیکن ابراہیم وحسین نے زبردستی موصل پرقبضہ کرلیا، سنہ۳۸۰ھ میں بہاؤالدولہ نے اپنے بھتیجے ابوعلی بن شرفا لدولہ کوجوفارس میں حکومت کررہا تھا، دھوکے سے بلاکرقتل کرڈالا اور خود فارس کی طرف روانہ ہوا کہ وہاں کے خزائن پرقبضہ کرے؛ چنانچہ وہاں پہنچا اور فارس پرقبضہ کیا؛ اسی اثناء میں صمصام الدولہ نے جوفارس میں موجود تھا، اپنے گرد لوگوں کوجمع کرکے ملک پرقبضہ کرنا شروع کیا، آخرنوبت یہاں تک پہنچی کہ بہاؤ الدولہ کوصمصام الدولہ کے ساتھ اس شرط پرصلح کرنی پڑی کہ فارس پرصمصام الدولہ کا قبضہ رہے، اس صلح نامہ سے فارغ ہوکر بہاؤ الدولہ بغداد کی طرف آیا؛ یہاں آکر دیکھا توشیعہ سنیوں میں لڑائی برپا تھی۔ بہاؤ الدولہ نے دونوں کومصالحت کراکرخاموش کردیا، ماہِ رمضان سنہ۳۸۱ھ میں خلیفہ طائع اللہ نے دربارِ عام منعقد کیا، بہاؤالدولہ تخت کے قریب ایک کرسی پربیٹھا تھا، امراءِ دولت آرہے تھے اور خلیفہ کی دست بوسی کرنے کے بعد اپنی اپنی جگہ بیٹھتے جاتے تھے؛ اسی اثناء میں ایک دیلمی سردار داخل ہوا، دست بوسی کے لیے بڑھا، خلیفہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، دیلمی نے ہاتھ پکڑ کرخلیفہ کوکھینچ لیا اور تخت سے نیچے گراکر باندھ لیا، دربارِ خلافت اور قصرِ خلافت لٹنے لگے، بہاؤالدولہ اپنے مکان پرآیا اور دیلمی لوگ خلیفہ کوکھینچتے اور بے عزت کرتے ہوئے بہاؤالدولہ کے مکان پرآئے، بہاؤالدولہ نے مجبور کرکے خلیفہ طائع سے خلع خلافت کا اعلان کرایا اور ابوالعباس احمد بن اسحاق بن مقتدر کوبلاکر قادر باللہ کے لقب سے تخت خلافت پربٹھایا، طائع کوقصرِخلافت کے ایک حصہ میں قیدونظربند کردیا اور اس کی ضروریات کا بندوبست کردیا، سنہ۳۹۲ھ تک طائع اسی حالت میں رہا اور پھرفوت ہوگیا۔