انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نبوت سے ہجرت تک طلوعِ شمس اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چالیس سال کی ہوچکی تھی،آفتابِ ہدایت ورسالت طلوع ہوتا ہے،تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جب وہ روحانی قوتیں جو خدا تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فطرت میں ودیعت کی تھیں،عبادت وریاضت اوراس خلوت سے نشوونماپاکر تحمل وحی اوربرداشت منصبِ نبوت کے قابل ہوگئیں تو ایک روز غارِ حرا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے فرشتہ نمودار ہوا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر کہا کہ "اِقْراء"(پڑھ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:"مَا اَنا بقاری"(میں تو پڑھنا نہیں جانتا)پھر اُس نے آپ کو پکڑکر زور سے بھینچا،پھر چھوڑدیا اورکہا:" اقراء" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ"ما انا بقاری" اُس نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر زور سے بھینچا پھر چھوڑدیا اورکہا:" اقراء" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا:مانا بقاری،فرشتہ نے پھر تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زور سے بھینچا اورپھر چھوڑکر کہا:" اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ، خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ ، اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ ، الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ، عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ"(پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے ہر شے کو پیدا کیا اورانسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا،پڑھ اورتیرا رب بڑا بزرگ ہے جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ جانتا تھا)یہ کہہ کر فرشتہ تو غائب ہوگیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے خوفزدہ حالت میں گھر تشریف لائے اور خدیجۃ الکبریٰ ؓ سے کہا کہ زملونی زملونی (مجھے کمبل اڑھاؤ) حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کمبل اڑھادیا اوروہ بھی گھبرائیں کہ یہ کیا بات ہے ،جب تھوڑی دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ سکون ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام کیفیت حضرت خدیجۃ الکبریٰ کو سُنائی اور کہا کہ لقد خشیت علی نفسی( مجھے تو اپنی جان کا خوف ہوگیا ہے)