انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت اُمِ درداء رضی اللہ عنہا نام ونسب ام الدرداء دوتھیں اور دونوں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے عقد نکاح میں آئیں؛ لیکن جوبڑی تھیں وہ صحابیہ ہیں، امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین کے قول کے مطابق ان کا نام خیرہ تھا اور ابوحدرد اسلمی کی صاحبزادی تھیں۔ وفات حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے دوسال قبل شام میں وفات پائی، یہ خلافتِ عثمانی کا زمانہ تھا۔ فضل وکمال حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں: كَانَتْ أم الدَّرْدَاءِ الكبرى مِنْ فَضْلِى النِّسَاءِ وَعُقَلَائِهِنَّ وَذَوَات الرَأيِ فِيْهِنَّ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة:۷/۶۲۹، شاملہ، الناشر: دارالجيل،بيروت، المؤلف: أحمد بن علي بن حجر أبوالفضل العسقلاني الشافعي) ترجمہ:وہ بڑی عاقلہ اور فاضلہ اور صاحب الرائے تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے چند حدیثیں روایت کی ہیں، ان کے شاگرد میمون بن مہران ہیں، جن کی سماعت پرجمہور کا اتفاق ہے، حافظ ابن عبدالبر نے بعض اور راویوں کے نام بھی لکھے ہیں؛ لیکن یہ سخت غلطی ہے؛ کیونکہ ان میں سے کسی نے ام الدرداء رضی اللہ عنہا کا زمانہ نہیں پایا۔ اخلاق نہایت عابدہ اور زاہدہ تھیں۔ (اصابہ:۸/۷۳)