انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خصائل وخصائص عثمانی عثمان غنیؓ کی فطرت کی نہایت ہی سلیم وبرد بار ثابت ہوئی تھی ، عہد جاہلیت ہی میں شراب اپنے اوپر حرام کرلی تھی، کبھی عہدِ جاہلیت میں بھی زنا کے پاس تک نہیں بھٹکے نہ کبھی چوری کی ،عہد جاہلیت میں بھی ان کی سخاوت سے لوگ ہمیشہ فیض یاب ہوتے رہتے تھے،ہر سال حج کو جاتے،منیٰ میں اپنا خیمہ نصب کراتے، جب تک حجاج کو کھانا نہ کھلا لیتے لوٹ کر اپنے خیمہ میں نہ آتے اوریہ وسیع دعوت صرف اپنی جیب خاص سے کرتے،جیش العسرۃ کا تمام سامان حضرت عثمان غنی نے مہیا فرمایا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اہلبیت نبوی پر بارہا فاقہ کی مصیبت آتی تھی اکثر موقعوں پر حضرت عثمانؓ ہی واقف ہوکرضروری سامان بھجواتے تھے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بار ہا ان کے لئے دعا کی ہے کہ "اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ قَد رَضِیْتُ عَنْ عُثْمَان فَارض عنہ اللھم انی قد رضیت عن عثمان فارض عنہ "(اے اللہ! میں عثمانؓ سے راضی ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا،اے اللہ ! میں عثمانؓ سے راضی ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا، ایک مرتبہ یہ دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام سے صبح تک مانگتے رہے،ایک مرتبہ خلافتِ صدیقی میں سخت قحط پڑا، لوگوں کو کھانا اور غلہ دستیاب نہ ہونے کی سخت تکلیف ہوئی، ایک روز خبر مشہور ہوئی کہ حضرت عثمان غنیؓ کے ایک ہزار اونٹ غلہ سے لدے ہوئے آئے ہیں، مدینہ کے تاجر فوراً حضرت عثمانؓ کے پاس پہنچے اورکہا کہ ہم کو ڈیوڑھے نفع سے غلہ دے دو یعنی جس قدر تم کو غلہ سو روپے میں پڑا ہے ،ہم سے اس کے ڈیڑھ سو روپے لے لو،حضرت عثمان غنیؓ نے کہا کہ تم سب لوگ گواہ رہو کہ میں نے اپنا تمام غلہ فقراء ومساکین مدینہ کودے دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اسی شب میں نے خواب دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار حُلہ نوری پہنے ہوئے جارہے ہیں، میں دوڑ کر آگے بڑھا اور عرض کیا: مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا بے حد اشتیاق تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جانے کی جلدی ہے، عثمانؓ نے آج ایک ہزار اونٹ غلہ صدقہ دیا ہے اورخدائے تعالیٰ نے اس کو قبول فرما کر جنت میں ایک عروس کے ساتھ عثمان ؓ کا عقد کیا ہے،اس عقد میں شریک ہونے جارہا ہوں،حضرت عثمان غنیؓ جب سے ایمان لائے،آخر وقت تک برابر ہر جمعہ کو ایک غلام آزاد کرتے رہے، کبھی اگر کسی جمعہ کو آزاد نہ کرسکے تو اگلے جمعہ کو دو غلام آزاد کئے،ایام محاصرہ میں بھی جبکہ بلوائیوں نے آپ ؓ پر پانی تک بند کررکھا تھا آپ ؓ نے غلاموں کو برابر آزاد کیا، آپ ؓ نہایت سادہ کھانا کھاتے تھے اور سادہ لباس پہنتے؛ لیکن مہمانوں کو ہمیشہ نہایت لذیذ اور قیمتی کھانا کھلاتے تھے، عہدِ خلافت میں بھی کبھی آپ ؓ نے دوسرے لوگوں سے برتری اور فضیلت تلاش نہیں کی، سب کے ساتھ بیٹھتے ،سب کی عزت کرتے اور کسی سے اپنی تکریم کے خواہاں نہ ہوتے تھے،ایک مرتبہ آپ ؓ نے اپنے غلام سے کہا کہ میں نے تیرے اوپر زیادتی کی تھی تو مجھ سے اس کا بدلہ لے لے ،غلام نے آپ ؓ کے کہنے سے آپ ؓ کے کان پکڑے،آپ ؓ نے اُس سے کہا کہ بھائی خوب زور سے پکڑو کیونکہ دنیا کا قصاص آخرت کے بدلے سے بہرحال آسان ہے،قرآن کریم کی اشاعت اورقرآن کریم کی ایک قرأت پر سب کو جمع کرنا اوپر مذکور ہوچکا ہے ،مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی توسیع کا حال بھی اوپر آچکا ہے،آپ ؓ نے روزینوں کی تقسیم اور وظائف کے دینے کے لئے ایام اور اوقات مقرر فرما رکھے تھے، ہر ایک کام وقت پر اور با قاعدہ کرنے کی آپ کو عادت تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت ابو بکر صدیقؓ،حضرت عمر فاروقؓ کے زمانے میں جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر جاتا تھا،حضرت عثمان غنیؓ کے زمانے میں لوگوں کی کثرت ہوئی تو آپ ؓ نے حکم دیا کہ خطبہ کی اذان سے پہلے بھی ایک اذان ہواکرے؛چنانچہ اس وقت سے لے کر آج تک جمعہ کے دن یہ اذان دی جاتی ہے۔