انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ایک نیکی کی قدروقیمت ایک نیکی ہدیہ کرنے سے دونوں جنت میں: امام غزالیؒ تحریر فرماتے ہیں کہ ایک شخص کوروزِقیامت پیش کیا جائے گا اس کواپنے لیے کوئی ایسی نیکی نہیں ملے گی جس سے اس کی ترازو بھاری ہوسکے؛ چنانچہ اس کی ترازوبرابر برابر رہے گی، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس کوفرمائیں گے لوگوں کےپاس جاؤ اور اس شخص کوڈھونڈو جوتمھیں ایک نیکی دیدے اور میں اس کے بدلہ میں تجھے جنت میں داخل کروں؛ چنانچہ وہ تمام مخلوقات کے درمیان گھومے گا اور کسی ایک شخص کوبھی ایسا نہ پائے گا جواس سے اس معاملہ میں گفتگو کرے بس وہ یہی کہے گا مجھے ڈر ہے کہ میرا اعمال نامہ ہلکا نہ ہوجائے اس لیے میں اس نیکی کا آپ سے زیادہ محتاج ہوں تووہ مایوس ہوجائے گا تب اس کوایک شخص کہے گا توکیا ڈھونڈتا ہے؟ تووہ کہے گا صرف ایک نیکی حالانکہ میں ایسی قوم کے پاس سے بھی گذرا ہوں کہ ان کے پاس ہزار (ہزار) نیکیاں تھیں؛ لیکن انہوں نے مجھے دینے سے بخل کیا، تواس کووہ شخص کہے گا میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے سامنے حاضر تھا اور میں نے اپنے اعمال نامہ میں صرف ایک نیکی پائی تھی میرا یقین ہے وہ میری کوئی ضرورت پوری نہیں کرسکتی اس کوتم مجھ سے بطورِ ہبہ کے لیے جاؤ تووہ اس نیکی کولے کرخوشی اور سرور کے ساتھ چل پڑے گا تواللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تیرا کیا حال ہے؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کے حال کوخوب جانتے ہوں گے، وہ عرض کرے گا اے پروردگار میرے ساتھ ایسا اتفاق ہوا؛ پھراللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کے اس ساتھی کوپکاریں گے جس نے اس کونیکی ہبہ کی تھی اور اس سے فرمائیں گے میرا کرم تیرے کرم سے وسیع ہے اپنے اس بھائی کے ہاتھ کو پکڑو اور دونوں جنت میں چلے جاؤ۔ (تذکرۃ فی احوال الموتی وامورالآخرۃ:۳۱۹، بحوالہ کشف علم الآخرۃ امام غزالی) والد کوایک نیکی بخشنے والے کی بخشش: اسی طرح سے ایک شخص کی میزان عمل کے دونوں پلڑے برابر ہوجائیں گے تواللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تم جنت والوں میں سے نہیں ہو او رنہ ہی دوزخ والوں میں سے ہو تواس وقت ایک فرشتہ ایک کاغذ لے کرآئے گا اور اس کوترازو کے ایک پلڑے میں رکھے گا اس کاغذ میں اف لکھی ہوگی تویہ ٹکڑا نیکیوں پربھاری ہوجائے گا؛ کیونکہ یہ (والدین کی) نافرمانی کا ایسا کلمہ ہے جودنیا کے پہاڑوں سے بھی زیادہ بھاری ہوجائے گا؛ چنانچہ اس کودوزخ میں لے جانے کا حکم کیا جائے گا، کہتے ہیں کہ وہ شخص مطالبہ کرے گا کہ اس کواللہ تعالیٰ کے پاس واپس لے چلیں تواللہ تعالیٰ فرمائیں گے اس کولوٹالاؤ؛ پھراللہ تعالیٰ اس سے پوچھیں گے: اے نافرمان بندے! کس وجہ سے تم میرے پاس واپس آنے کا مطالبہ کررہے تھے؟ وہ عرض کرے گا: الہٰی آپ نے تودیکھ لیا میں دوزخ کی طرف جارہا ہوں اور اس سے مجھے کوئی جائے فرار نہیں میں اپنے والد کا نافرمان تھا؛ حالانکہ وہ بھی میری طرح دوزخ میں جارہے ہیں، آپ اس کی وجہ سے میرے عذاب کوبڑھادیں اور اس کودوزخ سے نجات دیدیں، فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہنس پڑیں گے اور فرمائیں گے تونے دنیا میں تواس کی نافرمانی کی اور آخرت میں اس کے ساتھ نیک سلوک کیا، اپنے باپ کا ہاتھ پکڑو اور دونوں جنت میں چلے جاؤ۔ (تذکرۃ القرطبی:۳۱۹، بحوالہ: کشف علم الآخرۃ امام غزالی)