انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دور آخر میں لفظ حدیث سے مراد جب علم حدیث کتابوں اور تحریرات میں مدون ہوگیا تو اسے زبانی یاد رکھنے اور اس کی نقل وروایت میں اس محنت کی ضرورت نہ رہی جو اس علم کی باقاعدہ تدوین سے پہلے دینی اور علمی نقطۂ نظر سے بہت ضروری تھی ؛لیکن اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ زبانی نقل وروایت کی اصولی حیثیت باقی نہ رہی تھی ؛بلکہ یہ حقیقت ہے کہ یہ تحریرات حدیث اپنے پورے تحفظ کے ساتھ ساتھ زندہ استادوں سے زندہ شاگردوں تک منتقل ہوتی تھیں اور دین قیم کا علمی ذخیرہ بیان وروایت کی پوری شان اور حفظ وضبط کے پورے اہتمام کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ہے؛لیکن حالات کی اس فطری گردش اور تحریرات حدیث کی اس اصولی سہولت نے محض زبانی یادداشت کو پیچھے چھوڑ دیا اور پھر ایک ایسا دور آیا کہ حدیث سے مراد یہی تحریرات،حدیث documentary evidenceمراد لی جانے لگیں اور پھر اسلامی قانونی بحثوں legal decisionsمیں یہی تحریرات بطور حجت وسند کافی سمجھی جانے لگیں اور یہ ضرورت نہ رہی کہ ان کے ساتھ زبانی تحدیث کا پہلو بھی شامل رہے یہ دور آخر کی اصطلاح ہے کہ حدیث سے حدیث کے علاوہ تحریرات حدیث بھی مراد لی جانے لگیں، حدیث کا دور اول اور دور آخر کا یہ تعارف آپ کے سامنے ہے۔