انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وحی حدیث پر آنحضرتﷺ کی شہادت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی باتیں بتاتے ہوئے بارہا ایسی وحی کا ذکر فرمایا ہے جو ہمیں قرآن کریم میں نہیں ملتی، اس قسم کی روایات اس کثرت سے ملتی ہیں کہ ان کی قدر مشترک تواتر کے درجے میں ہے اور قطعیت کا فائدہ بخشتی ہے اوریہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی آپ کے قلب اطہر پر وہ وحی بھی اتارتے تھے،جو باقاعدہ تلاوت کا درجہ نہ پاتی تھی اوراس کے باوجود وہ وحی خداوندی ہی سمجھی جاتی تھی وہ الفاظ میں ہمارے سامنے نہیں آئی، اس وحی کو وحی غیر متلو Unwarded revelation کہتے ہیں قرونِ ثلثہ جن کے خیر ہونے کی خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی، ان میں کسی ممتاز علمی شخصیت نے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دین و شریعت کے طورپر بات کہی اوراس میں وحی والہام Divine ispiration کا دخل نہ تھا،بلکہ ہر ایک کا عقیدہ یہی رہا کہ اس میں وحی کا عنصر ضرور شامل ہے،قرآنی وحی وحی متلو ہے اور حدیث نبوی وحی غیر متلو اورہر دو کا مصدر ومنبع اللہ رب العزت کی ذات ہی ہے۔ حدیث کی تقریبا ًہر کتاب میں اس پر واضح شہادتیں موجود ہیں، یہ روایات اور شہادات اتنے مختلف ابواب اورمختلف وقائع کے ذیل میں ملتی ہیں کہ انہیں کسی سازش یا کسی وضع انسانی کا نتیجہ نہیں سمجھا جاسکتا کہ چند انسانوں نے کسی اسکیم کے تحت حدیث کے بارے میں یہ تصور پیدا کردیا ہو، ہر طبقہ فکر اور ہر فقہی مسلک کا اس پر متفق ہونا اور پھر ذخیرہ ٔحدیث میں اس پر لاتعداد شواہد ملنا اس اصولی نظریئے کی قطعیت کا پتہ دیتا ہے اورتو اور شیعہ محدثین جو جمہور اہل اسلام سے بالکل ہی علیحدہ راہ پر چلے ان کے ہاں بھی بے شمار روایات اس قسم کی ملتی ہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتاری اور وہ وحی غیر متلورہی اوراب اسے وحی حدیث کہتے ہیں باوجود اتنے اصولی اختلافات کے اس ایک نقطہ پر ایک رائے ہونا اس موضوع کی اصولی اور قطعی حیثیت کا پتہ دیتا ہے اس وقت اس قسم کی روایات کے استقصاء کی تو گنجائش نہیں؛ البتہ چند نظائر یہاں پیش کی جاتی ہیں، ان میں وہ احادیث بھی ہوں گی جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہی احادیث کے لیے وحی وانباء کے الفاظ استعمال کئے ہیں ان میں بعض میں جبرئیل امین کے آنے کی بھی تصریح ہے، بعض میں ان کے لیے امر الہٰی اور امر ربی جیسی تعبیرات ہیں اور کہیں کہیں ان کا براہ راست اللہ رب العزت کے نام سے مذکور ہونا اس وحی خدا وندی کا پتہ دے رہا ہے، اسے ہم وحی غیر متلو کہتے ہیں جس کی تلاوت الفاظ کی پابندی سے امت میں جاری نہ ہوئی، اس بات کے ثبوت میں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی غیر متلو بھی ہوتی رہی ائمہ اربعہ، جملہ اکابر محدثین، ائمہ تفسیر اور فقہائے کرام کا اتفاق ہے،بلکہ یوں سمجھئے کہ یہ بات اسلام میں متواتر طور سے ثابت ہے گو تو اتر قدر مشترک کے درجہ میں ہو، اب ہم اس پر چند شواہد پیش کرتے ہیں۔