انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیاتِ طیبہ:۱۱ہجری(۶۳۲ء) وفد نخع یہ وفد محرم ۱۱ ہجری میں آیا تھا جس میں (۲۰۰ ) افراد تھے ،اس وفد کو حضرت رملہ ؓ بنت حارث کے مکان میں ٹھہرایا گیا تھا جو حضرت معاذؓ بن عفرا کی زوجہ تھیں اور بنی نجار کی صحا بیہ تھیں ، اس وفد کے لوگوں نے حضرت معاذ بن جبل کے ہاتھ پر یمن میں ہی اسلام قبول کرلیا تھا، یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے والا آخری وفد تھا، یہ لوگ یمن کے مذحج قبیلہ کی شاخ تھے، اس وفد کے ایک شخض زرارہؓ بن عمرو نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نے راستہ میں عجیب خواب دیکھے، فرمایا: بیان کر و ، عرض کیا میں نے قبیلہ میں ایک گدھی چھوڑ رکھی ہے ، اس نے سیاہ اور سرخ رنگ کا بچہ جنا ہے، فرمایا: کیا تمہاری کوئی لونڈی حاملہ تھی ؟ کہا : ہاں ، ارشاد ہوا : اس نے لڑکا جنا ہے تو تیرا ہی ہے ، عرض کیا: اور اس کا رنگ ایسا کیوں ہے ؟ فرمایا : قریب آجاؤ ، آہستہ سے پوچھا ، کیا تمہیں برص ہے جسے چھپاتے ہو ؟ عرض کیا:اس ذات کی قسم جس نے آپﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اس کا کسی کو علم نہیں ، فرمایا:اسی کا اثر ہے، ایک اور خواب کا ذکر کرتے ہوئے کہا ، میں نے زمین سے آگ نکلتے دیکھی پھر وہ آگ میرے اور میرے بیٹے عمرو کے درمیان حائل ہوگئی، تعبیر میں فرمایا : یہ وہ فتنہ ہے جو آخر میں ظاہر ہوگا، پوچھا … فتنہ کیا ہے ؟ ارشاد ہوا: لوگ اپنے امام کو قتل کر دیں گے ، آپس میں خونریزی ہوگی ، خون پانی کی طرح ارزاں ہوجائے گا ، اگر تم مر گئے تو تمہارا بیٹا اسے دیکھے گا اور اگر وہ مر گیا تو تم اس فتنہ کو دیکھو گے ، عرض کیا : دعا فرمائیے کہ میں اس زمانہ کو نہ پاؤں ، آپﷺ نے دعا فرمائی ، چند دنوں بعد وہ انتقال کر گئے ، ان کا بیٹا زندہ رہا ، بعد میں جب امیر المومنین حضرت عثمان ؓبن عفان کی شہادت کا فتنہ برپا ہوا تو حضرت زرارہؓ کا بیٹا بیعت توڑ کر باغیوں کے ساتھ تھا. (سیرت احمد مجتبیٰ)