انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفات راضی باللہ ماہ ربیع الاوّل سنہ۳۲۹ھ میں چند مہینے کم سات سال تخت نشین رہ کرخلیفہ راضی باللہ نے بہ عارضہ استسقاء وفات پائی، یحکم نے یہ خبر سن کراپنے میرمنشی کوہدایات لکھ بھیجیں، انہیں کے موافق ابراہیم بن معتضد باللہ کومتقی اللہ کے لقب سے ملقب کرکے ۲۹/ربیع الاوّل سنہ۳۲۹ھ تخت خلافت پربٹھادیا گیا۔ خلیفہ راضی باللہ کے عہد خلافت میں محمد بن علی سمعانی معروف بہ ابن ابی الغراقر نے ظاہر ہوکر خدائی دعویٰ کیا، بہت سے لوگ اس کے بھی معتقد ہوگئے؛ مگرخلافت راضی کے پہلے ہی سال اس کوپکڑ کرقتل کیا گیا، اس کے ہمراہی بھی جنہوں نے توبہ نہ کی، مقتول ہوئے، اسی سال قرامطہ نے بغداد اور مکہ کے درمیان ایسی لوٹ مارمچائی کہ بغداد والے حج نہ کرسکیں اور سنہ۳۲۷ھ تک حج کا ارادہ کوئی اہل بغداد نہ کرسکا، سنہ۳۲۷ھ میں ابوطاہر قرامطی نے حاجیوں پرفی شترپانچ دینار محصول قائم کیا اور لوگوں کوحج کی اجازت دی، یہ پہلا موقع تھا کہ حاجیوں کوحج کرنے کا محصول ادا کرنا پڑا، اہلِ بغداد نے اطمینان سے یہ محصول ادا کرکے حج ادا کیا، راضی آخری خلیفہ تھا، جس نے خطبہ جمعہ لوگوں کوسنایا، اس کے بعد عام طور پرخلفاء نے یہ کام بھی دوسروں کے سپرد کردیا۔