انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نکاح کے فوائد warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. نکاح کے فوائد ومصالح دینی و دنیوی بہت زیادہ اور عظیم الشان ہیں جن کا کچھ اندازہ صرف اس امر پر غور کرنے سے ہوسکتا ہے کہ تمام آسمانی شریعتیں اس کی خوبی پر متفق ہیں، گویا یہ بھی اصول ملت میں ایک اصل ہے، علماء نے بہت سے مصالح بیان کئے ہیں اور ہر عقل مند اپنی سمجھ کے مطابق جدید فوائد نکال سکتا ہے،یہاں کچھ فوائد بیان کئے جاتےہیں۔ (۱)اللہ تعالی کو ایک متعین وقت تک تمام حیوانات اورخاص کر بنی آدم کو باقی رکھنا مقصود ہے اوراس کےلیے تو الد وتناسل کا جاری ہونا ضروری ہے اور توالد و تناسل کا سبب تمام حیوانات میں نرومادہ کے اجتماعِ خاص کو قرار دیا گیا اورسب میں ایک قوت شہوانیہ رکھی گئی، اب شرافتِ انسانی کے لحاظ سے اس امر میں بھی دیگر حیوانات سے امتیاز ضروری تھا جیسا کہ کھانے، پینے وغیرہ میں امتیاز ہے اس لیے یہ حکم ہوا کہ آپسی رضا مندی سے کچھ شرائط واصول کے ساتھ یہ معاہدہ طئے ہو ۔ (۲)نکاح میں تو الد وتناسل عمدہ طریقہ پر ہوتا ہے، برخلاف بد کاری کے، اس لیے کہ اس(نکاح) میں ایک طرح کی خاص محبت ہوتی ہے اور دونوں مل کر بچوں کی تعلیم و تربیت میں کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے امید کی جاتی ہے کہ بچوں کی اعلی تربیت ہو جائے ۔حوالہ سَبَبِ شَرْعِيَّتِهِ تَعَلُّقُ الْبَقَاءِ الْمُقَدَّرِ فِي الْعِلْمِ الْأَزَلِيِّ عَلَى الْوَجْهِ الْأَكْمَلِ ، وَإِلَّا فَيُمْكِنُ بَقَاءُ النَّوْعِ بِالْوَطْءِ عَلَى غَيْرِ الْوَجْهِ الْمَشْرُوعِ لَكِنَّهُ مُسْتَلْزِمٌ لِلتَّظَالُمِ وَالسَّفْكِ وَضَيَاعِ الْأَنْسَابِ ، بِخِلَافِهِ عَلَى الْوَجْهِ الْمَشْرُوعِ۔ ( فتح القدیر،کتاب النکاح:۶/۲۶۵،بحر الرائق،کتاب النکاح:۷/۵۴) بند (۳)سلسلۂ نسب باقی رہتا ہے اسی وجہ سے ایک مرد کسی کا باپ، کسی کا بیٹا، کسی کا دادا، کسی کا پوتا ،کسی کا ماموں ، کسی کا چچا یا کسی کا بھائی اورکسی کا بہنوئی ہوتا ہے اوراس تعلق کے ذریعہ ایک عورت کسی کی ماں، کسی کی دادی، کسی کی نانی، کسی کی پھوپھی، کسی کی چاچی، کسی کی بیٹی اور کسی کی بہن بنتی ہے۔ (۴)نکاح کے ذریعہ ایک اجنبی اپنا اورایک بے گانہ یگانہ بن جاتا ہے ان ہی تعلقات کا نام خاندانی نظام ہے، ان ہی تعلقات سے آدمی مہر ومحبت ،الفت ومودت، لحاظ وپاس،ادب و تمیز، شرم وحیا،ہمدردی وغم گساری عفت وپاکیزگی سیکھتا ہے۔