انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معاملات ادائے قرض کا خیال حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اکثر قرض لیا کرتی تھیں، اُن سے پوچھا گیا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ بولیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جوبندہ قرض کے ادا کرنے کی نیت رکھتا ہے خدا اپنی جانب سے اس کے لیے مددگار مقرر کردیتا ہے تومیں اسی مددگار کی جستجو کرتی ہوں۔ (مسنداحمد بن حنبل:۶/۹۹) قرض کا ایک حصہ معاف کردینا حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایک غلام کومکاتب بنایا، اُس نے جب بدلِ کتابت ادا کرنا چاہا توکہا کہ اس میں کچھ کمی کردیجئے؛ انہوں نے کم کردیا۔ (طبقات ابن سعد، تذکرۂ مصباح بن سرحس) تقسیم وراثت میں دیانت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پرچند کھجور کے درخت ہبہ کئے تھے؛ لیکن اب تک ان کا قبضہ نہیں ہوا تھا اس لیے ہبہ نامکمل تھا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہونے لگا توکہا کہ میں نے تم پرجودرخت ہبہ کئے تھے؛ اگرتمہارا ان پرقبضہ ہوجاتا تووہ تمہاری ملک ہوجاتے لیکن آج وہ میرے ترکہ میں داخل ہیں جس کے وارث تمہارے بھائی اور بہنیں ہیں اس لیے کتاب اللہکے موافق باہم تقسیم کرلو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں کہ اگراس سے بھی زیادہ مال ہوتا تومیں چھوڑ دیتی۔ (موطا امام مالک، کتاب الاقضیہ، باب مالایجوز من النحل) خدمات سیاسی خدمات میں صحابیات کی کوئی قابل الذکرخدمت نہیں ہے، صرف اصابہ میں تذکرۂ شفاء رضی اللہ عنہا بنتِ عدویہ میں اس قدر لکھا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کی رائے کومقدم سمجھتے تھے ان کی عزت کرتے تھے اور بازار کی بعض خدمتیں بھی اُن سے متعلق تھیں؛ لیکن سیاسی خدمات کے علاوہ صحابیات نے اسلام کی ہرممکن خدمت کی ہے، جس کی تفصیل ذیل کے عنوانات سے معلوم ہوگی۔