انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** آنحضرتؐ کا مثالوں سے احکامِ الہٰی کی وضاحت کرنا آنحضرتﷺ نے الہٰی ہدایت کے مختلف پہلوؤں کو کبھی مثالوں سے بھی واضح فرمایا،مثال سے بات ذہن میں پوری طرح جم جاتی ہے اورآسان ہو جاتی ہے، مثال اور ممثل لہ میں ہر جہت سے مطابقت نہیں ہوتی، جس غرض سے مثال دی جائے صرف اس جہت سے مطابقت کافی سمجھی جاتی ہے،اللہ تعالی نے بھی بندوں کی رعایت کرتے ہوئے قرآن کریم میں بہت سے مضامین مثالوں سے واضح فرمائے ہیں،قرآن کریم میں ہے: "وَلِلَّهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَى وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ"۔ (النحل:۶۰) ترجمہ: اللہ کی مثال سب سے اوپر ہے اور وہ ہے زبردست، حکمت والا۔ آنحضرتﷺ بھی اسی علمی اور ادبی راہ پر چلے، بہت سے مقامات پر آپﷺ نے اپنی بات مثالوں سے واضح فرمائی، سلیم بن عامرؒ تابعی کہتے ہیں، آنحضرتﷺ نے فرمایا: "نصرت بالرعب واوتیت جوامع الکلم واوتیت الحکمۃ وضرب لی من الامثال مثل القرآن"۔ (الأمثال للرامهرمزي:حدیث نمبر:۶، صفحہ نمبر:۱/۸، موقع جامع الحدیث) ترجمہ: میری (الہٰی)رعب سے مدد کی گئی،مجھے جامع کلمات دیئے گئے، میں حکمت دیا گیا اورجیسے قرآن میں مثالیں ہیں مجھے بھی مثال سے بیان کرنا عطا کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ (۶۷ھ) وہ صحابی ہیں جنہوں نے حضورﷺ کی زندگی میں حدیث لکھنے کی اجازت حاصل کرلی تھی اورحدیث لکھنی شروع کردی تھی،آپ کہتے ہیں: "حفظت عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم الف مثل"۔ (مسند احمد:۴/۲۰۳) ترجمہ: میں نے آپﷺ سے ایک ہزار مثالیں یاد کررکھی ہیں۔ محدثین میں امثال حدیث ایک خاص موضوع سمجھا جاتا ہے، قاضی ابو محمد الحسن (۳۶۰ھ) جیسے بلند پایہ محدثین نے اسی دور میں اس موضوع کو اپنا یا اوراس پر کتابیں لکھیں، یہ وہ باب حدیث ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا علمی اور ادبی پیرایۂ بیان نکھر کر سامنے آتا ہے اورآپﷺ کے بیان اور مثالوں کے تحت مشبہ اور مشبہ بہ کے لطیف حسی اور معنوی فاصلے بات کے اندر کی سطح کو عملی طور پر سامنے لے آتے ہیں اور طلبہ اور علماء افصح العرب والعجم کے مثال والے بے مثال پیرایۂ بیان پر پھڑک اُٹھتے ہیں، ذیل ہم اس بات کے چند مباحث انہی ائمہ فن کے بیانات کی روشنی میں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں، فنی نقطہ نظر سے یہ ایک باب عظیم ہے جس نے علوم اسلامی میں علم معانی اور علم بیان کو ایک مستقل شعبہ کی جگہ دی ہے۔