انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** محمدبن قاسم کا خروج ۲۱محمدبن قاسم بن علی بن عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب مدینہ منورہ کی مسجد میں رہا کرتے اور زہد وعبادت میں اپنے اوقات بسر کرتے تھے، ایک خراسانی نے ان کی خدمت میں حاضر ہوکر ترغیب دینی شروع کی کہ آپ خلافت کے مستحق ہیں آپ کولوگوں سے خفیہ طور پربیعت لینی چاہیے؛ چنانچہ اس نے ان لوگوں کوجوخراسان سے حج کرنے آتے اور مدینہ منورہ رہ جاتے لالاکر ان کی خدمت میں پیش کرنا شروع کیا اور انہوں نے محمد بن قاسم کے ہاتھ پربیعت کی۔ اس طرح جب ان لوگوں کی ایک معقول تعداد خراسان میں موجود ہوگئی تومحمد بن قاسم معہ اس خراسانی کے جرجان چلے گئے اور مصلحتا چند روز روپوش رہے، وہاں بیعت کا سلسلہ خوب مخفی طور پر جاری رہا اور رؤساء واُمراء آآکر ملاقات کرتے رہے؛ بالآخر محمد بن قاسم علوی نے خروج کیا اور خراسان کے گورنر عبداللہ بن طاہر نے اس فساد کے مٹانے کی غرض سے فوج بھیجی نواحِ طالقان میں متعدد لڑائیاں ہوئیں، ہرلڑائی میں محمدبن قاسم علوی کوشکست ہوئی، آخر محمد بن قاسم تنہا اپنی جان بچا کروہاں سے بھاگے، مقام نساء میں پہنچ کرگرفتار ہوئے اور عبداللہ بن طاہر کی خدمت میں پیش کیے گئے عبداللہ بن طاہر نے معتصم باللہ کی خدمت میں بغداد بھیج دیا، معتصم باللہ نے مسرور الکبیر کے زیرنگرانی قید کردیا، ۱۵/ربیع الاوّل سنہ۲۱۹ھ کومحمد بن بغداد پہنچے تھے، شوال ۲۱۹ھ کی پہلی شب یعنی شب عیدالفطر کووہ موقعہ پاکر قید سے نکل بھاگے اور کسی کوخبر نہ ہوئی۔