انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اصبغ بن عمرو رحمہ اللہ نام ونسب اصبغ نام، باپ کا نام عمرو تھا، سلسلہ نسب یہ ہے، اصبغ بن عمروبن ثعلبہ بن حصین ابن ضمضم بن عدی بن خباب، قضاعہ کی ایک شاخ بنوکلب سے تھے، یہ قبیلہ دومۃ الجندل کے قریب رہتا تھا، اصبغ مذہباً عیسائی اور اپنے قبیلہ کے سردار اور حکمران تھے۔ اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ اسلام کے لیے حضرت عبدالرحمن بن عوف کودومۃ الجندل بھیجا تھا، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے وہاں پہنچ کراہلِ دومہ کواسلام کا پیغام سنایا، پہلے روز ان پرکوئی اثر نہیں ہوا، دوسرے روز بھی انہوں نے دعوت دی؛ لیکن ان لوگوں نے کوئی توجہ نہیں کی، تیسرے روز پھرحسب دستور انہوں نے ان کے سامنے اسلام کا پیغام پیش کیا تواصبغ پران کی دعوت کا اثر ہوا اور انہوں نے نصرانیت کا قلادہ گردن سے اُتارا اور حلقہ بگوشِ اسلام ہوگئے۔ اصبغ کی صاحبزادی سے حضرت عبدالرحمن بن عوف کا نکاح حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کواصبغ کے اسلام کی اطلاع دی اور اس قبیلہ سے تعلقات قائم رکھنے کے متعلق بھی دریافت کیا، توآپ نے ان کوتعلقات کی استواری کے خیال سے اس قبیلہ میں شادی کرنے کی ترغیب دی، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے تعمیلِ ارشاد میں اصبغ کی صاحبزادی تماضر رحمہ اللہ سے نکاح کرلیا(اصابہ، جلد:۱) مزید تفصیل تماضر کے حالات میں آئی گی۔ اس سے پہلے قریش اور بنوکلب وغیرہ میں باہم شادی بیاہ کے تعلقات نہیں تھے، اس لیے کہ قریش اپنی شرافتِ نسب کے سامنے ان قبائل کوبہت ادنی اور فروتر سمجھتےتھے؛ لیکن اسلام نے ان معمولی رشتوں اور اضافی اوصاف سے بلند ہوکر دینی اخوت اور اخلاق وکردار کو شرافت اور رشتہ کامعیار قرار دیا، یہ شادی اس اسلامی مساوات کی پہلی مثال تھی۔ (اصابہ، جلد:۴، ذکرتماضر) اصبغ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے؛ لیکن شرف زیارت سے سرفراز نہیں ہوئے؛ اسی لیے ان کا شمار تابعین میں کیا جاتا ہے، اس سے زیادہ ان کے حالات نہیں معلوم ہوسکے۔