انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مصریوں کی عیسائیوں سے امداد طلبی شادر نے فوراً عیسائیوں سے امداد طلب کی عیسائی تو ایسے زریں موقع کے منتظر ہی تھے،وہ فوراً شادر کی مدد کے لئے فوجیں لے کر پہنچ گئے،شادر اورعیسائیوں کی متفقہ فوج کے مقابلے میں اسد الدین شیر کوہ کی مٹھی بھر فوج جس کی تعداد دو ہزار سے بھی کم تھی، کوئی حقیقت ہی نہ رکھتی تھی، مگر اس نے خدا پر بھروسہ کرکے مقابلہ کیا اوردونوں فوجوں کو شکست دے کر بھگادیا،شیر کوہ کی مصر میں پہلے سے دھاک بیٹھی ہوئی تھی،وہ اپنے مقبوضہ علاقے پر مستقل بندوبست کرتا ہوا اسکندریہ کی طرف بڑھا،اہلِ شہر نے فوراً شہر حوالے کردیا، شیرکوہ نے اسکندریہ میں اپنے بھتیجے صلاح الدین بن نجم الدین ایوب کو حاکم مقرر کیا اورخود صعید کی ظرف بڑھا اوروہ مصری فوجیں قاہرہ میں جمع ہورہی تھیں،انہوں نے شیر کوہ کے اسکندریہ سے صعید کی طر ف روانہ ہونے کی خبر سنتے ہی اسکندریہ پر حملہ کی تیاری کی اورقاہرہ سے کوچ کیا،شیر کوہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مصریوں اور عیسائیوں نے متفقہ طور پر اسکندریہ پر حملہ کیا ہے تو وہ اپنے بھتیجے صلاح الدین کی امداد کے لئے فوراً اسکندریہ کی طرف لوٹا،شادر نے اس عرصہ میں ایک خاص سازشی جال پھیلا کر شیر کوہ کی ہمراہی فوج کے بعض سرداروں کو اپنی طرف مائل کرلیا تھا،اُدھر شادر کی طرف سے شیر کوہ کے پاس پیغام پہنچا کہ تم ہم سے تاوانِ جنگ وصول کرلو اوراسکندریہ کو چھوڑ کر اپنے ملک کو واپس چلے جاؤ ،تمام حالات اورنتائج وعواقب پر غور کرنے کے بعد شیر کوہ نے شادر کی اس درخواست کو قبول کرلینا ہی مناسب سمجھا؛چنانچہ وہ اسکندریہ چھوڑ کر اورتاوانِ جنگ لے کر شام کی طرف واپس ہوا۔