انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سہل بنؓ حنیف نام ونسب سہل نام، ابو سعد کنیت، سلسلۂ نسب یہ ہے،سہل بن حنیف بن واہب بن حکیم بن ثعلبہ بن حارث بن مجدعہ بن عمرو بن جشم بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس ۔ اسلام ہجرت سے قبل مشرف باسلام ہوئے۔ غزوات وعام حالات ابن سعد کی روایت کے مطابق حضرت علیؓ سے مواخاۃ ہوئی (اصابہ:۳/۱۳۹،تہذیب التہذیب:۴/۲۵۱) تمام غزوات میں شریک تھے،غزوۂ احد میں جب آنحضرتﷺ چند صحابہ کے ساتھ میدان میں رہ گئے تھے یہ بھی ثابت قدم رہے اسی دن موت پر بیعت بھی کی، رسول اللہ ﷺ کی طرف جو تیر آتے یہ ان کا جواب دیتے تھے،آنحضرتﷺ لوگوں سے فرماتے کہ ان کو تیر دو، یہ سہل ہیں،حضرت عمرؓ تفاو ل کے طور پر کہتے کہ سہل ہے حز ن نہیں۔ (اصابہ:۱۳۹) خلافتِ راشدہ میں سے حضرت علیؓ کے عہد مبارک میں مدینہ کے امیر تھے کوفہ سے امیر المومنین کا فرمان پہنچا کہ یہاں آجاؤ،چنانچہ مدینہ سے کوفہ چلے گئے۔ جنگ جمل کے بعد بصرہ کے والی بنائے گئے،جنگ صفین میں حضرت علیؓ کی طرف سے شرکت کی، (بخاری:۲/۶۰۲) اورلڑائی کے بعد کوفہ واپس چلے آئے۔ اسی زمانہ میں فارس کے امیر بنائے گئے ،اہل فارس نے سرتابی کرکے خارج البلد کردیا، حضرت علیؓ نے ان کی بجائے زیاد بن ابیہ کو وہاں کا حاکم مقرر فرمایا۔ وفات ۳۸ھ میں بمقام کوفہ انتقال فرمایا،حضرت علیؓ نے نماز جنازہ پڑھائی،چھ تکبیریں کہیں اور فرمایا کہ یہ اصحاب بدر میں تھے۔ اولاد دو بیٹے یادگار چھوڑے،ابو امامہ اسعد اور عبداللہ ،اول الذکر آنحضرتﷺ کے عہد مقدس میں پیدا ہوئے۔ حلیہ نہایت خوبصورت اورپاکیزہ منظر تھے،بدن نہایت سڈول تھا، ایک غزوہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،وہاں نہر جاری تھی،نہانے کے لئے گئے،کسی انصاری نے جسم دیکھ کر کہا،کیسا بدن پایا ہے؟ میں نے تو ایسا بدن کبھی نہیں دیکھا تھا، حضرت سہلؓ کو غش آگیا ،اٹھا کر لائے گئے بخار چڑھا تھا، آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا معاملہ ہے،لوگوں نے قصہ بیان کیا، فرمایا تعجب ہے لوگ اپنے بھائی کا جسم یا مال دیکھتے ہیں اور برکت کی دعا نہیں کرتے اس لئے نظر لگتی ہے۔ فضل وکمال راویانِ حدیث میں ہیں، آنحضرتﷺ اورحضرت زید بن ثابتؓ سے روایت کرتے ہیں، ان سے متعدد تابعین نے روایت کی ہے جن میں سے چند نام یہ ہیں: ابو وائل ،عبید بن سباق، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ،عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ ،سیر بن عمر ،رباب (عثمان بن حکم بن عبا دبن حنیف کی دادی تھیں)۔ (از طبقات :۶/۸، وتہذیب التہذیب ،جلد۴ واصابہ جلد۳ حالات سہل ؓ) اخلاق وعادات اختلاف سے دور رہتے تھے ،صفین سے واپس آئے تو ابو وائل نے کہا کہ کچھ خبر بیان کیجئے،فرمایا کیا بتاؤں ؟ سخت مشکل ہے، ایک سوراخ بند کرتے ہیں تو دوسرا کھل جاتا ہے۔ (بخاری:۲/۶۰۲) نہایت شجاع اورجری تھے؛لیکن لوگوں میں اس کے خلاف چرچا تھا، فرمایا یہ ان کی رائے کا قصور ہے، میں بزدل نہیں ،ہم نے جس کام کے لئے تلوار اٹھائی،اس کو ہمیشہ آسان کرلیا، یوم ابی جندل (حدیبیہ) میں لڑنا اگر رسول اللہ ﷺ کی مرضی کے خلاف نہ ہوتا تو میں اس دن بھی آمادہ پیکار ہوجاتا۔ (بخاری:۲/۶۰۲)