انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دختر کشی بنی تمیم اورقریش میں دختر کشی کی رسم سب سے زیادہ جاری تھی، اس رسم دختر کشی پر فخر کرتے اوراپنے لئے نشان عزت سمجھتے تھے،بعض گھرانوں میں یہ سنگدلی یہاں تک بڑھی ہوئی تھی کہ لڑکی جب بڑی ہوجاتی یعنی خوب میٹھی میٹھی باتیں کرتی اوراس کی عمر پانچ چھ سال کی ہوجاتی تب اس کو اچھے کپڑے پہنا کر سنگ دل باپ خود لے کر بستی سے باہر جاتا جہاں وہ پہلے سے ایک گہرا گڑھا کھود آتا تھا، اس گڑھے کے کنارے اس لڑکی کو کھڑا کرکے پیچھے دھکا دے کر گرادیتا،وہ لڑکی چیختی چلاتی اورباپ سے امداد طلب کرتی،لیکن وہ ظالم باپ اوپر سے ڈھیلے مارکر اورمٹی ڈال کر اس کو دبا دیتا اورزمین ہموار کرکے واپس چلا آتا اوراس طرح اپنے لختِ جگر کو زندہ درگور کرنے پر فخر کرتا،بنی تمیم کے ایک شخص قیس بن عاصم نے اسی طرح اپنی دس لڑکیاں زندہ دفن کی تھیں، دختر کشی کی اس ظالمانہ رسم سے عرب کا کوئی بھی قبیلہ پاک نہ تھا مگر بعض قبیلوں میں یہ حرکت کثرت سے ہوتی تھی اوربعض میں کسی قدر کم۔