انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خوارج صحیحین میں حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ہم لوگ حاضر تھے ،آپﷺ مال غنیمت تقسیم فرمارہے تھے کہ قبیلۂ بنی تمیم کا ایک شخص آیا جس کا نام حرقوص بن ظہیر اور لقب دوالخویصرہ تھا ،اس نے کہا کہ اللہ کے رسول انصاف کیجیے، آپﷺ نے فرمایا تیرے لیے خرابی ہو اگر میں انصاف نہ کروں تو اور کون دنیا میں ہے جو انصاف کرےگا ،اگر میں عدل نہ کروں تو تجھ سے بڑا کون ناامید اور زیاں کار ہوگا ،حضرت عمر ؓنے عرض کیا کہ حضورﷺ اگر آپﷺ کی اجازت ہوتو میں اس گستاخ کی گردن ماردوں ،آپﷺ نے حضرت عمرؓ کو منع کیا اور پھر یہ پیشن گوئی فرمائی کہ اس گستاخ کی طرح کچھ لوگ آئندہ ہوں گے وہ نماز روزہ کے اتنے پابند ہوں گے کہ تم اپنی عبادت ان کے مقابل حقیر اور ہیچ سمجھوگے؛ لیکن وہ کلام پاک کی تلاوت کریں گے اور اس کا اثر ان کے حلق سے اوپر نہیں ہوگا ،جس طرح تیر شکار کا جسم پار کرکے باہر نکل جاتا ہے اور اس میں خون کا دھبہ تک نہیں آتا ،اسی طرح وہ لوگ دین سے ایسا نکل جائیں گے کہ دین کا کچھ اثر دکھائی نہ دے گا، اس بدبخت گروہ کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک کالا آدمی ہوگا جس کا ایک بازو سکڑ کر عورت کی چھاتی کی طرح جھولتا ہوگا،یہ وہ گروہ ہوگا کہ دنیا کےافضل ترین گروہ کے خلاف بغاوت کرےگا۔ اس پیشن گوئی کی تصدیق اس حدیث کے راوی حضرت ابوسعید خدری قسم کھاکر فرماتے ہیں کہ اس سے مراد خوارج تھے جنھوں نے حضرت علیؓ کے خلاف بغاوت کی تھی ،حضرت ابوسعیدؓ فرماتے ہیں کہ میں اس لڑائی میں خود شریک تھا جو خوارج سے لڑی گئی تھی؛ چنانچہ حضرت علیؓ کے مخالفین میں سے تلاش کے بعد ہوبہو ایسا ہی ایک آدمی پکڑ کر لایاگیا ، جس کا بازو نرم تھا اور جھولتا تھا ، اس کو لوگ پستان والا کہتے تھے؛ یہی اس گروہ کا سردار تھا اور یہ گروہ اس قبیلہ میں تھا جس کی پیشن گوئی آنحضرتﷺ نے فرمائی تھی۔