انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبداللہ ؓبن بدر نام ونسب عبداللہ نام، ابو بعجہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے،عبداللہ بن بدر بن زید بن معاویہ ابن حسان بن اسعد بن ودیعہ بن مبذول بن عدی بن غنم بن ربعہ بن رشدان بن قیس ابن جہینہ جہنی اسلام ابن سعد نے مسلمین قبل الفتح کے زمرہ میں لکھا ہے، آبائی نام عبدالعزیٰ مشرکانہ تھا، آنحضرتﷺ نے بدل کر عبداللہ رکھا،(علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک ہجرت کے ابتدائی سنون میں مشرف باسلام ہوئے، ان کی روایت کی رو سے ان کے اسلام کا واقعہ یہ ہے، کہ ہجرت نبویﷺ کے بعد عبداللہ اوران کے ماں جائے بھائی ابو مروعہ آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے،آپﷺ نے نام پوچھا، عرض کیا "عبدالعزیٰ" عزیٰ بت کا بندہ،فرمایا نہیں تم عبداللہ خدا کے بندے ہو، خاندان پوچھا عرض کیا "بنی غیان ،گمراہ کی اولاد، فرمایا نہیں تم "بنی رشدان"ہدایت یاب کی اولاد ہو، عبداللہ جس وادی میں رہتے تھے اس کا نام "غویاء"تھا آنحضرتﷺ نے اسے بھی راشد سے بدل دیا اس طرح عبداللہ کی تمام لغو نسبتوں کو بابرکت نسبتوں سے بدل دیا۔ غزوات قبول اسلام کے بعد سب سے اول غزوۂ احد میں شریک ہوئے، (اصابہ:۴/۳۹) پھر حضرت کرز بن جابرؓ فہری کے ساتھ عر نیین کا جنہوں نے آنحضرتﷺ کے اونٹوں پر چھاپہ مارا تھا تعاقب کیا ( ابن سعد،جلد۴،ق۲،صفحہ:۶۸) فتحِ مکہ میں تمام مسلمان قبائل شریک ہوئے ،ہر قبیلہ کا پرچم علیحدہ علیحدہ تھا عبداللہ کے قبیلہ میں چار پرچم بردار تھے،جن میں ایک عبداللہ تھے۔ (ایضاً) تعمیر مسجد عبداللہ کا ایک گھر مدینہ میں تھا اور دوسر ا جہینہ کے کوہستانی ہاویہ ،لیکن عبداللہ کا شمار مدنی صحابہ میں تھا، مدینہ میں انہوں نے ایک مسجد بھی تعمیر کرائی تھی، یہ مسجد نبوی کے بعد دوسری مسجد تھی جو مدینہ میں تعمیر ہوئی۔ (اصابہ:۴/۳۹) وفات امیر معاویہ کے عہدِ خلافت میں وفات پائی (ابن سعد ،جلد۴،ق۲:۶۸) وفات کے بعد ایک لڑکا معاویہ نامی یادگار چھوڑا۔