انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت اُمِ ہانی بنتِ ابی طالب رضی اللہ عنہا نام ونسب فاختہ نام، ام ہانی کنیت، ابوطالب عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر تھیں، ماں کا نام فاطمہ بنت اسد تھا، اس بناپر حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ اور ام ہانی رضی اللہ عنہا حقیقی بھائی بہن ہیں۔ نکاح ہبیرہ بن عمرو (بن عائذ) مخزومی سے نکاح ہوا۔ اسلام سنہ۸ھ میں جب مکہ فتح ہوا مسلمان ہوئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز ان کے مکان میں غسل کیا تھا اور چاشت کی نماز پڑھی تھی، انہوں نے اپنے دوعزیزوں کوجومشرک تھے پناہ دیدی تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کوپناہ دی (مسند:۶/۳۴۲) ان کا شوہر ہبیرہ فتح مکہ میں نجران بھاگ گیا تھا۔ وفات ترمذی کی روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد مدت تک زندہ رہیں، تہذیب میں ہے امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں انتقال کیا۔ اولاد حسب ذیل اولاد چھوڑی، عمرو، ہانی، یوسف، جعدہ۔ فضل وکمال حضرت اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے ۴۶/حدیثیں مروی ہیں، جن کے راوی حسب ذیل حضرات ہیں، جعدہ یحییٰ، ہارون، ابومرہ، ابوصالح، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن حارث بن نوفل، ابن ابی لیلیٰ، مجاہد، عروہ، عبداللہ بن عیاش، شعبی، عطاء، کریب، محمدبن عقبہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی کبھی مسائل دریافت کرتی تھیں جس سے ان کی فقہ دانی کا پتہ چلتا ہے ایک مرتبہ اس آیت کی تفسیر پوچھی تھی: وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ۔ (العنکبوت:۲۹۔ مسند:۶/۳۴۱) اخلاق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کوجوعقیدت تھی وہ اس سے ظاہر ہے کہ آپ فتح مکہ کے زمانہ میں ان کے مکان پرتشریف لائے اور شربت نوش فرمایا، اس کے بعد ان کودیا انہوں نے کہا میں روزہ سے ہوں لیکن آپﷺ کا جھوٹا واپس نہیں کرنا چاہتی ہوں، بعض روایتوں میں ہے کہ انہوں نے پی لیا اور پھرخود ہی عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں روزہ سے ہوں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگرروزہ رمضان کی قضا کا ہے توکسی دوسرے دن یہ روزہ رکھ لینا اور اگرمحض نفل ہے تواس کی قضا کرنے یانہ کرنے کا تم کواختیار ہے۔ (مسند:۶/۳۴۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی ان سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ فرمایا: اُم ہانی! بکری لے لویہ بڑی خیروبرکت کی چیز ہے۔ (مسند:۶/۳۴۱) ایک مرتبہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اب میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور چلنے پھرنے میں ضعف معلوم ہوتا ہے، اس لیے ایسا عمل بتلایا جائے جس کوبیٹھے بیٹھے انجام دے سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وظیفہ بتلایا، فرمایا کہ سُبْحَانَ اللہِ ایک سومرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ایک سو مرتبہ اَللہُ أَکْبَر ایک سو مرتبہ اور لَاإِلَہَ إِلَّا اللہ ایک سومرتبہ کہہ لیا کرو۔ (مسند:۶/۳۴۴)