انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نکاح كا حكم warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. نکاح پانچ طرح كا حكم ركهتا ہے۔ (۱)فرض، (۲)واجب، (۳)سنت، (۴)مکروہ، (۵)حرام۔ (۱) جب آدمی پر شہوت اتنی غالب ہوجائے کہ اسے گمان غالب ہوکہ وہ شادی نہیں کرےگا تو زنا میں مبتلا ہوجائے گا اورمہر ادا کرنے اور بیوی کے حقوق ادا کرنے پر قدرت ہو نیز اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی پوری امید ہو تو نکاح کرنا فرض ہے۔ (۲)جب آدمی پر شہوت اتنی غالب نہ ہو کہ بدکاری میں مبتلا ہونے کا ظن غالب ہو؛بلکہ اس میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو، مہر اور نفقہ پر بھی قادر ہو اورظلم کا خوف نہ ہو تو اس پر نکاح واجب ہے۔ (۳)جب آدمی پر شہوت غالب نہ ہو، عام حالت ہو اور بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرسکتا ہو تو نکاح کرنا سنت مؤکدہ ہے۔ (۴)اگر اسے یہ خوف ہو کہ نکاح کے بعد اپنی بیوی کے حقوق ادا نہ کرسکے گا اوراس کے ساتھ اچھا سلوک نہ کرسکے گا تو نکاح کرنا مکروہ ہے۔ (۵)اگر اسے ظن غالب یایقین ہو کہ نکاح کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کریگا اوراس کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوگی تو اس کے لیے نکاح کرنا حرام ہے۔حوالہ وَهُوَ فِي حَالَةِ التَّوَقَانِ وَاجِبٌ ؛ لِأَنَّ التَّحَرُّزَ عَنْ الزِّنَا وَاجِبٌ وَهُوَ لَا يَتِمُّ إلَّا بِالنِّكَاحِ ، وَمَا لَا يَتِمُّ الْوَاجِبُ إلَّا بِهِ فَهُوَ وَاجِبٌ ، وَفِي حَالَةِ الِاعْتِدَالِ مُسْتَحَبٌّ ، وَفِي حَالَةِ خَوْفِ الْجَوْرِ مَكْرُوهٌ۔ (العنایۃ،کتاب النکاح:۴/۳۱۴ ) أَمَّا فِي حَالِ التَّوَقَانِ قَالَ بَعْضُهُمْ : هُوَ وَاجِبٌ بِالْإِجْمَاعِ لِأَنَّهُ يَغْلِبُ عَلَى الظَّنِّ أَوْ يَخَافُ الْوُقُوعَ فِي الْحَرَامِ ، وَفِي النِّهَايَةِ : إنْ كَانَ لَهُ خَوْفُ الْوُقُوعِ فِي الزِّنَا بِحَيْثُ لَا يَتَمَكَّنُ مِنْ التَّحَرُّزِ إلَّا بِهِ كَانَ فَرْضًا (فتح القدیر کتاب النکاح:۶/۲۶۵) بند عورت میں یہ امور دیکھیں (۱)باکره ہو، (۲)دیندارہو، (۳)حسب (فضل وکمال،عزت ووقار) اور نسب (خاندان)، (۴)حسن وجمال، (۵)نیک مزاجی،خوش خلقی میں لڑکے سے زیادہ ہو، (۶) مال و دولت ،زور وقوت،قد وقامت اور عمر میں لڑکے سے کم ہو ورنہ صحیح طور پر اطاعت نہ کریگی۔ جو دیندار ہو مگر شکل و صورت میں اچھی نہ ہو وہ ایسی عورت سے بہتر ہے جو شکل و صورت میں اچھی ہو مگر دیندار نہ ہو؛ اس لیے شکل وصورت کو نہ دیکھیں بلکہ دینداری کو ترجیح دیں ۔حوالہ قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ (ابن ماجه باب تزويج الابكار۱۸۵۱) مَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ نُدِبَ لَهُ أَنْ يَسْتَدِينَ لَهُ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى ضَامِنٌ لَهُ الْأَدَاءَ فَلَا يَخَافُ الْفَقْرَ إذَا كَانَ مِنْ نِيَّتِهِ التَّحْصِينُ وَالتَّعَفُّفُ وَيَتَزَوَّجُ امْرَأَةً صَالِحَةً مَعْرُوفَةَ النَّسَبِ وَالْحَسَبِ وَالدِّيَانَةِ فَإِنَّ الْعِرْقَ نَزَّاعٌ وَيَجْتَنِبُ الْمَرْأَةَ الْحَسْنَاءَ فِي مَنْبَتِ السُّوءِ ، وَلَا يَتَزَوَّجُ امْرَأَةً لَحَسِبَهَا ، وَعِزِّهَا ، وَمَالِهَا وَجَمَالِهَا فَإِنْ تَزَوَّجَهَا لِذَلِكَ لَا يُزَادُ بِهِ إلَّا ذُلًّا ، وَفَقْرًا وَدَنَاءَةً وَيَتَزَوَّجُ مَنْ هِيَ فَوْقَهُ فِي الْخُلُقِ وَالْأَدَبِ وَالْوَرَعِ وَالْجَمَالِ وَدُونَهُ فِي الْعِزِّ وَالْحِرْفَةِ وَالْحَسَبِ وَالْمَالِ وَالسِّنِّ وَالْقَامَةِ فَإِنَّ ذَلِكَ أَيْسَرُ مِنْ الْحَقَارَةِ وَالْفِتْنَةِ ، وَيَخْتَارُ أَيْسَرَ النِّسَاءِ خُطْبَةً ، وَمُؤْنَةً وَنِكَاحُ الْبِكْرِ أَحْسَنُ لِلْحَدِيثِ عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا ، وَأَنْقَى أَرْحَامًا ، وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ، وَلَا يَتَزَوَّجُ طَوِيلَةً مَهْزُولَةً ، وَلَا قَصِيرَةً ذَمِيمَةً ، وَلَا مُكْثِرَةً ، وَلَا سَيِّئَةَ الْخُلُقِ ، وَلَا ذَاتَ الْوَلَدِ ، وَلَا مُسِنَّةً لِلْحَدِيثِ سَوْدَاءُ وَلُودٌ خَيْرٌ مِنْ حَسْنَاءَ عَقِيمٍ ، وَلَا يَتَزَوَّجُ الْأَمَةَ مَعَ طَوْلِ الْحُرَّةِ ، وَلَا حُرَّةً بِغَيْرِ إذْنِ وَلِيِّهَا لِعَدَمِ الْجَوَازِ عِنْدَ الْبَعْضِ ، وَلَا زَانِيَةً (البحر الرائق كتاب النكاح: ۷/۴۶۱،۴۶۲) بند بانجھ عورت سے نکاح کا ارادہ نہ کرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے کہ بد صورت جو بانجھ نہ ہو خوبصورت بانجھ سے بہتر ہے۔ حوالہ عن أبي موسى ، أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : يا رسول الله أتزوج بفلانة ؟ فلم يأمره ، ثم أعاد عليه الثانية ، فلم يأمره ، ثم أعاد عليه الثالثة فقال : سوداء ، ولود ، أحب إلي من عاقر جهينيا ، إني مكاثر حتى أن السقط ليكون محتبطا على باب الجنة ، يقال له : ادخل الجنة فيقول : لا إلا ووالدي معي (مسند ابي حنيفة، أبو حنيفة ، عن زياد بن علاقة:۱۳۴) بند مرد کے لیے مسنون ہے کہ جس عورت سے نکاح کرنا چاہے اس کو خود ہی دیکھ لے جب کہ کوئی اور صورت اس کے حالات دریافت کرنے کی ممکن نہ ہو، اگر اپنی ماں یا بہن یا پھوپھی وغیرہ سمجھ دار ہوں تو ان میں سے ایک دو کا دیکھنا بھی کافی ہے۔ حوالہ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَاَنَّهُ خَطَبَ امْرَأَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَخْطُوبَةِ:۱۰۰۷) عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ أُمَّ سُلَيْمٍ تَنْظُرُ إِلَى جَارِيَةٍ فَقَالَ شُمِّي عَوَارِضَهَا وَانْظُرِي إِلَى عُرْقُوبِهَا (مسند احمد مسند انس،حدیث: ۱۳۴۴۸) بند عورت کا ولی نہ ہو تو خود عورت مرد میں یہ بات دیکھے(۱)مرد کفو والا ہو (یعنی خاندان، پیشہ وغیرہ ميں موافقت ركهتا ہو) (۲)عمر میں بہت زیادہ نہ ہو ،جو مرد مال و دولت نسب وغیرہ میں کفو نہ رکھتا ہو مگر دینداری میں کفو ہو تو وہ اس مرد سے بہتر ہے جس میں یہ سب باتیں ہوں مگر دینداری نہ ہو۔ حوالہ وَالْمَرْأَةُ تَخْتَارُ الزَّوْجَ الدَّيِّنَ الْحَسَنَ الْخُلُقِ الْجَوَادَ الْمُوسِرَ، وَلَا تَتَزَوَّجُ فَاسِقًا ، وَلَا يُزَوِّجُ ابْنَتَهُ الشَّابَّةَ شَيْخًا كَبِيرًا ، وَلَا رَجُلًا دَمِيمًا وَيُزَوِّجُهَا كُفُؤًا فَإِذَا خَطَبَهَا الْكُفُؤُ لَا يُؤَخِّرُهَا ، وَهُوَ كُلُّ مُسْلِمٍ تَقِيٍّ وَتَحْلِيَةُ الْبَنَاتِ بِالْحُلِيِّ وَالْحُلَلِ لِيُرَغِّبَ فِيهِنَّ الرِّجَالَ سُنَّۃ (البحرالرائق، كتاب النكاح:۴۶۲/۷) بند جن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کا بيان