انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صفات پر ایمان کا فائدہ اللہ تعالی کی صفات پر ایمان لانا اور اللہ تعالی کو صفات کمالیہ کے ساتھ متصف ماننا نیکی کے اعمال میں سب سے بڑی نیکی ہے، یہ ایمان ہی خدا کی پہچان کا ذریعہ ہوتا ہے، اسی سے بندے اور خدا کے درمیان فیضان کا دروازہ کھلتا ہے اور بندہ اللہ تعالی کی عظمت وبزرگی کو سمجھنے لگتا ہے مثلا زید کو محض ایک وجود اور ایک شخص مانا جائے تو اس کا کیا حاصل ؟ اس سے لوگوں کو کیا فیض پہنچے گا؟ البتہ جب اس کو خوش نویس، ادیب، عالم ،فقیہ یا بزرگ جانیں گے تو لوگ اس سے فن کتابت سیکھیں گے، زبان و ادب کی تعلیم حاصل کریں گے ، علم وفقہ حاصل کریں گے یا کسب فیضکریں گے، خوبیوں کے بعد استفاد ہوسکتا ہے اسی طرح جب بندہ اللہ تعالی کو خوبیوں کے ساتھ متصف جانے گا جبھی فیضان کا دروازہ کھلےگا وہ اللہ کو رزاق تسلیم کریگا تو اس سے روزی طلب کریگا، وہ اس کو رحیم وکریم مانیگا تو اس سےرحم وکرم کی بھیک مانگے گا، اس کا اللہ کی صفات جلالیہ پر ایمان ہوگا تو وہ اس سےڈر کر اپنی زندگی سنواریگا اور اگر کوتاہی ہوگی تو اس سےمغفرت کا طلب گار ہوگا،غرض انسان کی تربیت کا تمام تر تعلق صفات باری تعالی کے ساتھ ہے، اسی لیے صحیحین کی حدیث میں آیا ہے کہ: "اللہ تعالیٰ کے نناوے یعنی ایک کم سونام ہیں" جو ان کو محفوظ کریگا اور ان کی نگہداشت کریگا وہ جنت میں جائیگا۔ (بخاری، باب للہ مأۃ اسم غیر واحد، حدیث نمبر:۵۹۳۱) نگہداشت کرنا یہ ہے کہ ان کو ہروقت پیش نظر رکھے اور ان صفات کے تقاضوں کو اپنے اندر پیداکرے، حدیث شریف میں ہے کہ: "مہربانی کرنے والوں پر رحمان مہر بانی کرتے ہیں، تم زمین والوں پر مہربانی کرو، تم پر آسمان والا مہربانی کرے گا"۔ (بخاری، باب قول اللہ تبارک وتعالی قل ادعواللہ لوادعوا لرحمن، حدیث نمبر:۶۸۲۸۔ حجۃ اللہ البالغۃ، باب الایمان بصفات اللہ تعالی:۱/۱۳۲،۱۳۱)